Home Pakistan رپورٹ:بھگت سنگھ شہیدسیمینار

رپورٹ:بھگت سنگھ شہیدسیمینار

SHARE
راولپنڈی ڈسٹرکٹ بار سردار اسحاق خان ہال میں بھگت سنگھ شہید اور ساتھیوں کی لازوال قربانی کو خراج عقیدت پیش کرنےکیلئے 23 مارچ2023 کو ایک سیمینارزیراہتمام پروگریسو لائرزفورم منعقد کیا گیا۔جس میں وکلاء اور باقی پرتوں کے محنت کشوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی ۔مقررین میں ساجدکاشر،کامریڈ ظفررزاق، فہیم قریشی ایڈووکیٹ،وقاص بٹ ایڈووکیٹ،، کامریڈ ڈاکٹر بشیر، کامریڈ شوکت چوہدری، اقتدار حسین ایڈووکیٹ، امرل لال ایڈووکیٹ،جبار کاشر ایڈووکیٹ،نثار شاہ ایڈووکیٹ،گلہار خان ایڈووکیٹ ،ثاقب مرزا ایڈووکیٹ، علی اصغر ایڈووکیٹ، مدثر محبوب ایڈووکیٹ ، ذیشان عنائت ایڈووکیٹ کے علاوہ ،کامریڈ ساجد امین،کامریڈعبدالستار،کامریڈ رضوان رشید، کامریڈ آصف رشید، کامریڈ طلعت رباب نے بات کرتے ہوئے کہا کہ بھگت سنگھ شہید اور ساتھیوں کی تحریک اصل میں ہندوستان کی آزادی کی تحریک تھی۔ برصغیر کی تقسیم سے ہرسیاسی شعور رکھنے والا یہ سمجھ رہا ہےکہ ان شہداؤں کو پھانسی دینے کی منصوبہ بندی میں صرف برطانوی سامراج شامل نہیں تھا بلکہ برصغیر کی تقسیم ، موجودہ انڈیا ،پاکستان اور بنگہ دیش کے سرمایہ دار، جاگیراد اور اس وقت کی سامراجی فوج میں موجودہ اسٹیبلشمنٹ برابر کی شریک تھے۔ ایسا بالکل نہیں کہ یہ خطہ تحریکوں کے حساب سے بانجھ ہو اس خطے میں ہمیشہ چھوٹے بڑے ابھار رہے ہیں ،ایسا ہی ایک ابھارپنجاب کے اندر کسانوں کا تھا جس کا بھگت سنگھ پر گہرا اثر پڑا ،وہ پگڑی سمبھال جٹا 1907 کی تحریک تھی جس میں بھگت سنگھ کا پورا خاندان شامل تھا ، پھر کیوں نہ بھگت سنگھ اثر لیتا ۔ آج ہمیں خود پر تنقیدکرتے ہوۓ یہ سوچنا اور سمجھنا چاہیے کہ کیا ہماری تاریخ سےنوجوان مزدور متاثر ہورہے ہیں ؟کیا ہماری سیاست درست اور سانئسی ہے تو اپنے خاندان خاص طور پر اپنے بچوں کو کیوں متاثر نہیں کر رہے ؟ دوسری طرف ہمارے مخالفین ہرصورت اپنے خاندان کوپوزیشن دیکر ہمارے طبقے کے خلاف استعمال کر رہےہیں ۔انقلابی ساتھیو اب وقت آیا ہے کہ جُرات بہادری اور حوصلے کے ساتھ بھگت سنگھ کےنظریات کی ترویج کریں ۔اب ضروری ہے کہ پاکستان کے اندر بھگت سنگھ کےنظریات کو لیکر کرمحنت کشوں کی تمام پرتوں میں جایا جائےاور ان سرمایہ داروں ،جاگیرداروں ، اسٹیبلشمنٹ اور سامراج سے آزاد متبادل کی تعمیرکی جائے۔وہ متبادل جو تمام مظلوم قوموں پر ہونے والے جبر کے سوال کو لیکر کراستحصال زدہ محنت کشوں کو اتحاد پر راضی کرے ۔ وہ متبادل انقلابی پارٹی جو جزوی ، نا مکمل حل کی جدوجہد کو سوشلزم کی جدوجہد سے جوڑتے ہوئے اس خطے کے محنت کشوں کی تقدیر کو تبدیل کرے ۔
سیمینار کےآخر میں شاہد محمود لنگڑیال نے ساری بحث کو سمیٹتے ہوئے کہا کہ آج جس طرح اس ملک کے حکمران عوام کے سامنےننگے ہو رہے ہیں لگتا ہے اب اسٹیبلشمنٹ ان پارٹیوں سےہاتھ ہٹاتے ہوئے نام نہادبائیں بازو کے ذریعےکسی بھی جاگیردار یا سرمایہ دارکے بیٹے، بیٹی سےسوشلزم کے نعرے لگواکرعوام کو ایک دفعہ پھر بے وقوف بنانے کی تیاری کرے گی ۔ اس لیےضروری ہے کہ پرانے بائیں بازو کے آمرانہ طرز ِ سیاست کو چھوڑ کر عاجزی اورانکساری سے اپنی غلطیوں کو قبول کرتے ہوئےاپنے کردار اور افکار سے سوشلزم کو تعمیر کریں کیونکہ اس دینا میں واحدنظام اور سماج جس کی آخری منزل کمیونزم ہے،وہ سچائی ہے جو تمام ظلم ،جبر ، نااںصافی تشدد ،بے روزگاری، بیماری، بھوک و ننگ جیسے شبدوں کا خاتمہ کرے گا!
SHARE