Home Special عوامی قرض کیا ہے

عوامی قرض کیا ہے

SHARE

عوامی قرض میں کسی بھی ملک کی حکومت کی طرف سے بالترتیب سال کے دوران قرضوں کی وصولی، تقسیم اور ادائیگیاں وغیر ہ شامل ہیں۔ جب کسی بھی ملک کی سالانہ آمدن کم اور اخراجات زیادہ ہوں تو اُس وقت متعلقہ ملک کو عوام کے نام پر قرض اُٹھانے کی ضرورت پڑتی ہے۔جو دو ذرائع سے وصول کیا جاتا ہے ایک اندرونی یعنی کسی بھی ملک کے اندر سے لیا گیا پیسہ جو ٹریژری بلز،مارکیٹ اسٹیبلائزیشن اسکیموں، چھوٹی بچتوں کے خلاف سکیورٹیز وغیرہ سے حاصل کیا جاتا ہے۔ دوسرابیرونی قرضے ہیں جو ملک کے باہر سے کسی بھی ذریعے سے لیے جاتے ہیں۔ مثال کے طور رپر غیر ملکی تجاتی بنیکوں سے، بین الاقوامی مالیاتی اداروں IMF، والڈ بینک اور بیرون ممالک سے۔
یاد رہے کہ یہ قرض اُسی کرنسی میں واپس کیا جاتا ہے جس کرنسی میں وصول کیا ہوتا ہے۔ پاکستان کے حکمران ہر دفعہ برآمد ات کیلئے اپنے چند دوستوں یا عزیزو اوقارب کو فائدہ پہنچانے کیلئے پاکستانی روپے کو اتنا ڈی ویلیو کر دیتے ہیں کہ ایک طرف مہنگائی کی وجہ سے محنت کش عوام کی کمرٹوٹ جاتی ہے اور دوسری طرف ڈالرز میں لیے گئے قرضوں کی واپسی ملکی کرنسی میں تبادلہ کرتے وقت قرضوں کا حجم پچاس سے ساٹھ فیصد بڑھ جاتا ہے جسکا سارا بوجھ بھی عوام ہی کو اٹھانا پڑتا ہے۔
حکمرانوں کا یہ دعویٰ کہ عوامی قرض عوام کی فلاح و بہبود خوراک، تعلیم وتحقیق،صحت، روزگار، پیداوار، ترقی،سیرو تفریح اور سکیورٹی پر خرچ ہو گا۔اس غلط بیانی کا اندازہ اُس وقت ہوتا ہے جب ہم خوراک پیدا کرنے والے کسان سے ملتے ہیں جس کے پاس نہ بیج ہیں نہ بجلی اور نہ ہی پانی، تعلیمی اداروں کی یہ حالت ہے کہ بچے اندر جانے سے ڈرتے ہیں۔ جہاں یاداشتوں کا امتحان لیا جاتاہے۔تحقیق کو اس معاشرے میں جرم سمجھا جاتا ہے۔علاج کیلئے پورا دن لائنوں میں لگنا پڑتا ہے اور اگر باری آ جائے تو اُسی دن ٹیسٹ ہونا ناممکن ہوتا ہے۔ روزگار پہلے تو ملتا نہیں اگر مل گیا تو انتہائی کم تنخواہ بغیر کسی الاوئنس اور پنشن،جس کو لیکر اپنے صاحب کی ہر طرح کی فرمانبراری کرنا پڑتی ہیں۔ صنعتی شعبے کا حال بھی زراعت سے مختلف نہیں۔ ترقی کے نام پر بجٹ کا ایک اہم حصہ وہاں پر جھونک دیا جاتا ہے۔ جس میں سب سے بڑا فائدہ حکمرانوں کی اپنی بنائی ہوئی کمپنیوں کو ہوتا ہے۔ چند موٹر ویز یا ہائی ویز جہاں سے حکمرانوں نے روزانہ کی بنیاد پر سیاحت کرنا ہوتی ہے ان کو چھوڑ کرباقی سڑکیں ہر سال بنتی اور ٹوٹتی ہیں جس سے حکمرانوں اور ان کے ساتھ وابستہ ٹھیکیداروں کی روٹیاں لگی رہتی ہیں۔ گویا کہ یہ ایسا ملک ہے جسکے عوام کو سب سے زیادہ ڈر سکیورٹی کے اداروں سے ہے جو سب سے طاقتورہیں۔ پارلیمنٹ میں بیٹھے ہوئے توبس ان کی سرگرمیوں کو آئینی شکل دینے میں معاون ہیں۔
کیا اس عوامی قرض کا خاتمہ نہیں ہونا چاہیے،جس کو لیکر بھی ہمیں مزید ٹیکسوں اور مہنگائی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ وہ قرض جس پر سود ادا کرتے کرتے ہمارے آباو اجداد بغیر سہولتوں کے روتے روتے اس دنیا سے چل بسے۔
کیا انھیں معاف کر دیں جنہوں نے شعوری طور پر لیبر اشرافیا کے ساتھ مل کرہمارے آباو اجداد اور ہمارے بنائے ہوئے اداروں کو اپنے چند فیصد شیئر ز کے عوض نیلام کیا اور دنیا کے ہر کونے میں اپنی جائیدادیں بنائیں۔
محنت کش ساتھیو!اب وقت آگیا ہے کہ حکمرانوں کے لیے گئے قرضوں کو واپس کرنے سے انکار کر دیا جائے۔وہ قرضے جو کسی اور نے استعمال کئے،انہیں ہم واپس کیوں کریں اس لیے ضروری ہے یہ نعرہ عام ہو کہ تمام قرضوں کو ضبط کرو یا تم اپنی تجوریوں سے ادا کرو!

SHARE