مئی 5،2023کارل مارکس کی پیدائش کا 205واں سال ہے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ مارکس انیسویں،بیسویں اوراکیسویں صدی کے سب سے زیادہ با اثر افراد میں سے ایک تھا۔اس نے اپنے نظریاتی دوست فریڈرک اینگلز کے ساتھ مل کر سوچ اور عمل یعنی مارکسزم کی بنیاد رکھی،ایسا نظریہ جو اُس دور کے مقابلے میں آج کہیں زیادہ زندہ اورقائم ہے!
آج مارکس کے نظریات کا دنیا کے کونے کونے میں پھیلنے اور ان نظریات کے حامیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیچھے یقیناً سرمایہ دارانہ معیشت اور اس کے داخلی قوانین پر ان کا تنقیدی مطالعہ شامل ہے۔ خاص طور پراس کی لکھی ہوئی کتاب، دی کیپٹل، ایک یادگار لٹریچر اور ایک عظیم کاوش ہے جس کا ثمرکبھی ختم نہیں ہو گا۔ جو بھی سرمایہ داری کی موجودہ صورت ِحال کو گہرائی سے سمجھنا چاہتا ہے اور انسانیت کی سماجی و اقتصادی ترقی کے مراحل کو پرکھنا چاہتا ہے بلا شبہ مارکس کی وضاحتیں ان کے لئے مشعلِ راہ ثابت ہوتی ہیں۔
مادیت پسند تصورات پر مبنی اس کی متعدد فلسفیانہ تحریریں بھی ہیں۔اپنی کچھ کتابوں میں مارکس مثالیت پسند نقطہ نظر اور تاریخ کے مذہبی نظریات کا بڑی گہرائی سے جائزہ لیتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی وہ مادیت پرستی کو رسمی مکینیکل طریقہ کار سے آزاد کرتاہے، جس میں اسے قید کیا گیا تھا، اور جدلیات کے آلات کو شامل کرکے اسے اعلیٰ سطح پر لے جاتا ہے۔مختصراً،مارکس کے نظریات کا بنیادی ”وجود” جو اس کی متعدد اور پیچیدہ وضاحتوں کو ترتیب دیتا ہے وہ اس کی تحریروں میں واضع نظر آتا ہے۔
چانکہ مارکس ایک انقلابی جنگجو تھا اسلئے سرمایہ دارانہ دنیا کو تبدیل کرنے کی ضرورت، اسے سائنسی مطالعہ کی بنیاد پر، ایک اور نتیجے پر لے گئی، جس کا اظہار کمیونسٹ مینی فیسٹو (1848) میں کیا گیا،جس کے مطابق: اس تاریخی تبدیلی کا موضوع سرمایہ داری کے ذریعے تیار کردہ جدید محنت کش طبقہ ہے۔ اور اس محنت کش طبقے کی ہیت کو تبدیل کرنے کا واحدراستہ انقلاب ہے یعنی محنت کش طبقے کا بغاوت کے ذریعے اقتدار پر قبضہ کرنا اور بورژوا ریاست کو تباہ کرنا!
یہیں سے اس نے اینگلز کے ساتھ مل کر کمیونسٹ لیگ (1847) کی بنیاد رکھی۔1864 میں، اس نے اس عہدکی تنظیم اور محنت کش طبقے کی جدوجہد کے سب سے اہم عمل، انٹر نیشنل ورکرز ایسوسی ایشن (IWA)،یا فرسٹ انٹرنیشنل، کی بنیاد رکھنے کے لیے دوسرے رجحانات کے ساتھ بحث بھی کی جس کو وہ اس وقت کی اہم ضرورت سمجھتا تھا۔اس نے مزدوروں کے انقلاب کی پہلی کوشش یعنی پیرس کمیون (1871 میں) بھی اپنا بھرپور حصہ ڈالا۔
کمیون کو شکست ہوئی تومارکس نے خود اس تجربے کے دوران ہونے والی غلطیوں کے بارے میں نتائج اور اسباق تحریر کئے جو آنے والے وقتوں میں انقلابیوں کے لئے مشعلِ راہ ثابت ہونے والے تھے۔ ان نتائج کو تیار کرتے ہوئے اور اس میں نئے خیالات شامل کرتے ہوئے، اس کے پیروکاروں کی ایک نئی نسل (لینن اور ٹراٹسکی)نے 1917 میں محنت کش طبقے کے پہلے فاتح انقلاب اور تاریخ کی پہلی مزدور ریاست کی تعمیر کی قیادت کرنی تھی۔ اس تجربے کا توازن اور اس کا پس منظر اب بھی شدید بحث کا موضوع ہے۔ لیکن یہ اب بھی مارکس کے شروع کردہ طویل راستے کا ایک لازم و ملزوم حصہ ہے۔
سرمایہ دارانہ نظریات کے حامی ماہرین اور ان کے تنخواہ دار صحافیوں نے 90 کی دہائی میں پروپیگنڈہ کیا، جیسا کہ جان مینوئل طنزیہ طورپر کہتا ہے کہ ”مارکس مر گیا اور دفن ہو گیا” کیونکہ سرمایہ داری کی فتح ہوئی۔بارہا اس جھوٹ کو پھیلانے اور بحث و مباحثہ کرنے کے باوجود،ان سرمایہ دارانہ حواریوں نے دیکھا کہ اس ادبی لڑائی سے بہت دور، مارکس کا تجزیہ اور نتائج آج بھی ویسے ہی موجودہ ہیں، اور اس کے نظریات کا پہلے سے زیادہ مطالعہ کیا جاتا ہے (حقیقت کو سمجھنے کے لیے)۔
کچھ مبینہ ”مارکسسٹوں ” نے انقلابی مارکس کے نظریات کو ناکارہ دکھانے کی کوشش کرتے ہوئے، محنت کشوں کی حاکمیت کی بجائے ”سرمایہ داری کو انسان دوست” ثابت کرنے کی تجویز پیش کرتے ہوئے اس کے نظریات کو بگاڑ دیا۔اسی طرح دوسرے ہمیں بتاتے ہیں کہ مارکس کی تجاویز کا انقلابی پہلو اب بھی درست ہے لیکن اسے مستقبل بعید میں ہی نافذ کیا جا سکتا ہے۔ لہٰذا، وہ سوشلزم کو ”جمہوریت” میں بدلنے کی تجویز پیش کرتے ہیں اور آخر کار اس دغا بازی میں شامل ہو جاتے ہیں۔
مارکس کی نظریاتی وضاحت اور اس کے سیاسی عمل کے گہرے مواد سے، ہمیں یقین ہے کہ مارکس دونوں تجاویز کو اس گہرائی، شدت اور کے ساتھ رد کر دے گا جو بحث کرتے وقت مارکس کی خاصیت تھیں۔
ہماری طرف سے، ہم اب بھی فخر کے ساتھ ”آرتھوڈوکس مارکسسٹ” ہیں۔ جس کا مطلب ہے کہ ہم اپنے سوچنے کے انداز میں مارکسسٹ ہیں اور طبقاتی جدوجہد کے ذریعے محنت کشوں کے سوشلسٹ انقلاب کے توسط سے ”دنیا کو بدلنے ”کے عمل میں بھی پیش پیش ہیں۔