بہاولپور کی سرکاری اسلامیہ یونیورسٹی میں زیر ِتعلیم سابق فاٹا سے تعلق رکھنے والے طلبہ، نے گزشتہ 25 دنوں سے گورنر ہاؤس لاہور کے باہر احتجاجی کیمپ لگا رکھا ہے تاہم انتظامیہ یا گورنر پنجاب کی جانب سے انکی کوئی بات نہیں سنی جارہی اور نہ ہی ابھی تک کوئی حکومتی نمائندہ ان کے پاس پہنچا ہے۔ مجبوراً سابقہ فاٹا کے طلباء نے گورنر ہاؤس لاہور کے سامنے بھوک ہڑتال شروع کر دی ہے۔ مطالبات ماننے تک یا بھوک سے مرنے تک بھوک ہڑتال جاری رہے گا۔
احتجاج کرنے والے طلبہ نے جامعہ اسلامیہ بہاولپور کے اساتذہ اور عملے پر تعصب کی بنیاد پر امتیازی سلوک کرنے کا الزام بھی عائد کیا ہے۔ یونیورسٹی کے نئے وی سی فاٹا کے طلبہ کی بات نہیں سنتے الٹا ان یونیورسٹی انتظامیہ نے نہ صرف ان کا کوٹہ ختم کرکے فیسوں کی مد میں دی گئی رعایت واپس لے لی ہے بلکہ انہیں ہاسٹلوں سے بھی نکال دیا گیا ہے۔
اور دوسری طرف فاٹا اور بلوچستان کے میڈیکل طلباء نے پی ایم سی کے سامنے دھرنا دیا ہوا ہے اور ان کا مسئلہ یہ ہے کہ ایچ ای سی کے جانب سے فاٹا اور بلوچستان کے لیے 265 میڈیکل سکالرشپ دیئے جاتے تھے جو ابھی PMC نے کم کر کے 29 کردیئے ہیں جو فاٹا اور بلوچستان کے طلباء سے انتہائی ظلم ہے۔
جب طلبہ نے اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور انتظامیہ کے خلاف چند ماہ پہلے لاہور میں احتجاج کیا تو گورنر پنجاب نے 31 اکتوبر2020 کو نوٹیفکیشن جاری کیا تھاکہ سابق فاٹا سے تعلق رکھنے والے طلبہ کو دی گئی تعلیمی سہولیات بحال کی جائیں، لیکن اس کے باوجوود ہر شعبے میں چار سیٹوں کا کوٹہ ختم کردیا گیا اور مفت تعلیم کی سہولت واپس لے کر 50 فیصد فیس وصول کی گئی اور اب ہاسٹل سے بھی نکال دیا گیا ہے۔ جبکہ نئے آنے والے طلبہ کو بھی کوٹے کے مطابق سیٹوں پر داخلہ نہیں دیا جارہا۔ اس کے علاوہ حکومت کی طرف سے یہ یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ جب تک کے پی میں فاٹا کا انتظامی ڈھانچہ مکمل فعال نہیں ہوتا، پنجاب کی جامعات میں وہاں کے طلبہ کا کوٹہ ڈبل کر دیا جائے گا مگر اب پہلے والا کوٹہ بھی ختم کیا جا رہا ہے۔
طلبہ گزشتہ 25 دنوں سے احتجاج پر بیٹھے ہیں اس دوران بارشیں بھی ہوئیں جس کے باعث فاٹا کے یہ طلبہ سڑکوں پہ بے یارو مددگار چھت ڈھونڈتے رہے مگرگورنر پنجاب یا ان کی طرف سے کوئی نمائندہ طلبہ سے بات کرنے نہیں آیا۔
طلبہ کو اب مجبوراً بھوک ہڑتال پر بیٹھنا پڑا ہے اور ان کا موقف ہے کہ وہ تب تک بھوک ہڑتال پربیٹھے رہیں گے جب تک گورنر اور انتظامیہ ان کے مطالبات تسلیم کرتے ہوئے اسکالرشپ کی بحالی کا تحریری آرڈر جاری نہ کریں۔طلبہ کا کہنا ہے کہ ان کے مطالبات تسلیم نہ کئے گئے اور اگر اس ہڑتال کے باعث کسی بھی طالب علم کو کچھ ہوا تو اس کے ذمہ دار گورنر پنجاب، وزیر اعلیٰ پنجاب، وزیراعظم اور یہ بوسیدہ نظام ہو گا۔
اور اب آج سے سابقہ فاٹا کے طلباء ریزرو سیٹس کی بحالی کے لیے اور لاہور میں بھوک ہڑتال پر بیٹھے فاٹا کے طلباء کی حمایت میں بہاولپور سے گورنر ہاؤس لاہور تک پیدل لانگ مارچ پر نکل پڑے ہیں!





