آل پاکستان پرائیویٹ اسکولز مینجمنٹ ایسوسی ایشن،خواتین ونگ ضلع راولپنڈی کے زیرِ انتظام آج مورخہ 31مارچ دن 11بجے،تعلیمی اداروں کی بندش کے خلاف پریس کلب سے احتجاجی مظاہرے کا آغاز ہوا۔جس میں علاقے کے پرائیویٹ اسلولز مالکان اور اساتذہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔پروگرام کا آغاز ایسوسی ایشن خواتین ونگ کی صدر مسز سکینہ تاج کی پُر جوش تقریر سے ہوا، سینئر نائب صدر مسز نبیلہ انعام،جنرل سیکرٹری مسز رومانہ خان اور دیگر شرکاء نے بھی اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ جس میں سمارٹ لاک ڈاؤن کی پالیسی پر عمل پیرا ہوتے ہوئے تعلیمی سرگرمیاں فوری طوپر بحال کرنے،پہلی ترجیہات میں تعلیمی اداروں کے سٹاف باقی عملے اور طلبہ کی مفت ویکسی نیشن کا عمل فوری طور پر شروع کرنے،کورونا سے متاثر تمام تعلیمی اداروں کو فوری بلا سُود قرضوں کا اجراء اور میٹرک،انٹر کے امتحانات مقررہ شیڈول کے مطابق لینے کے مطالبات کو زیرِ بحث لایا گیا۔اس کے بعد مظاہرہ ریلی کی صورت پریس کلب سے نکلتا ہوامری روڈ تک جا پہنچا،اساتذہ کا قافلہ بھرپور نعرے بازی کرتا ہوا،(ملک کے معمار سڑکوں پر، نئی نسل کی تباہی نا منظور،اسکولوں کی بندش نا منظور)آگے بڑھتا گیا۔
اب تک تعلیمی اداروں کی طویل بندش سے پورے ملک میں 25ہزار کے قریب تعلیمی ادارے مستقل بند ہو چکے ہیں 80لاکھ طلبہ تعلیم سے کنارہ کشی اختیار کر چکے ہیں اور دو کروڑ تیس لاکھ بچے پہلے سے ہی اسکولوں سے باہر ہیں۔حکومت نے وباء کے پھوٹنے سے لیکر اب تک تعلیمی اداروں کی کسی بھی طرح کی کوئی مالی معاونت نہیں کی۔حکومتی وعدوں اور یقین دہانیوں کے باوجود ابھی تک آسان شرائط پر بلا سود قرضوں کا اجراء ممکن نہیں ہو سکا۔
اور اب تین لاکھ سے زائد نجی تعلیمی اداروں کے مالکان،اساتذہ،طلبہ،والدین،کینٹین والا،یونیفارم والا،پک اینڈ ڈراپ والا،بک بائینڈرز،سٹیشنرز،چوکیدار اور آیا سب حکومتی علم دشمن پالیسیوں سے ناخوش ہیں اور اب بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بے روزگاری سے ان میں شدید قسم کا اضطراب پایا جاتا ہے۔ جبکہ کورونا پھیلاؤ کی خطرناک صورتحال کی ذمہ دار حکومت اور اس کے غیر منطقی فیصلے ہیں۔





