‘ خیبر پختونخوا نرسز الائنس’ کے بینر تلے صوبے بھر سے، متعدد سویلین خواتین/مرد نرسز کا صوبائی اسمبلی کے سامنے بھرپور احتجاجی مظاہرہ کچھ دن جاری رہنے کے بعد بلاآخر حکومتی مہلت اور تحریری نوٹیفیکیشن کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔
احتجاجی دھرنے میں مندرجہ ذیل مطالبات شامل تھے:
1۔ پروموشن اور سروس سٹرکچر
2۔ایم ٹی آئی نرسز ریگولائیزیشن۔
3۔ہنگامی بنیادوں پر ڈی جی ہیلتھ اور کمیشن کے ذریعے دس ہزار نرسزکی ریکروٹمنٹ۔
4۔نرسز کیلئے الگ ڈائریکٹوریٹ کی تشکیل
5۔انٹرنشپ کی سلاٹس 100 سے بڑھا کر 1000 کی جائیں اور گریجویٹ انٹرنیز کا وظیفہ کم از کم 50 ہزار تک کیا جائے
6۔ہیلتھ پروفیشنل الاؤنس پے سکیل کے مطابق کیا جائے
7۔میٹرنٹی/میڈیکل/عِدت لِیوز پر ناجائز کٹوتیاں کسی صورت منظور نہیں۔
8۔ڈسٹرکٹ لیول پر ایسی کوئی کمیٹی قابلِ قبول نہیں جن کمیٹیز میں نرسنگ کی نمائندگی نہیں ہو اور ان کے پاس نرسز ریکروٹمنٹ کا اختیار ہو
9۔نرسز کو محدود پریکٹس کی اجازت دی جائے۔غیر نرسز کو نرسز کی پوسٹوں پہ کام کرنے سے روکا جائے
10۔ نوٹیفیکیشن کے ذریعے نرسنگ کو الگ کیڈر تسلیم کیا جائے

جنرل سیکرٹری پروونشل نرسنگ ایسوسی ایشن،محترمہ انور سلطانہ نے محنت کش تحریک کو بتایا کہ اگر حکومتی مدت کے مطابق ان کے مطالبات پورے نہیں کئے جاتے یا ان میں کوئی پیش رفت نہیں ہوتی تو وہ دوبارہ اپنی بھرپور طاقت اور اپنے نئے لائحہ عمل کے ساتھ میدان میں آئیں گے۔





