Home Pakistan ریاست کا اسلام آباد ڈی چوک پر اساتذہ کے دھرنے پر تشدد

ریاست کا اسلام آباد ڈی چوک پر اساتذہ کے دھرنے پر تشدد

SHARE

اسلام آباد کے ڈی چوک میں بدھ کو رات کے وقت کم ازکم 400 اساتذہ اور ان کے بچوں کو گرفتار کر لیا گیا۔پولیس نے سڑک پر موجود روشنی کو بند کر دیا اور مردوں اور خواتین اساتذہ کو گھسیٹ کر گاڑیوں میں بھرنا شروع کر دیا۔پھر وہ انہیں آبپارہ پولیس اسٹیشن لے گئے۔
پنجاب بھر سے(BESC)Basic Education Community Schools کے اساتذہ نے بدھ کے دن اسلام آباد کے ڈی چوک پر حکومت سے مستقل ملازمین کے طور پر اپنی حیثیت کو اپ گریڈ کرنے کا مطالبہ کیا او ر گزشتہ آٹھ ماہ سے تنخواہوں کی غیر ادائیگی پر احتجاج کیا۔ان کے اس پرامن احتجاج اور اپنے حقوق مانگنے کی پاداش میں ریاست نے اُن کو سڑکوں پر بلا امتیاز گھسیٹتے ہوئے جیلوں میں ڈال دیاجن کے ذمے تحقیق و تدیس کا شعبہ ہے۔ دن بھر ان کے دھرنے کا نوٹس نہ لیتے ہوئے کوئی بھی حکومتی نمائندہ ان سے مزاکرات کرنے نہیں آیا جس پر مظاہرین نے پارلیمنٹ ہاؤس کی طرف مارچ شروع کر دیا۔
مقامی پولیس نے اساتذہ کے احتجاج کو روکنے اور ہجوم کو منتشر کرنے کے لئے پانی کے کینن کا استعمال کیا۔ اساتذہ نے یہ کہتے ہوئے کہ ان کا احتجاج جاری رہے گا جب تک کہ ان کے مطالبات کو حکومت کی طرف سے قبول نہیں کیاجاتا۔

پاکستان میں موجودہ بڑھتے ہوئے معاشی بحران کے سبب محنت کش عوامی تحریکوں میں روز بروز شدت بڑھتی جا رہی ہے۔ سرکاری ہسپتالوں، تعلیمی اداروں، واپڈا اور درجنوں اداروں پرممکنہ ہونے والی نجکاری عام عوام کے مسائلوں کو مذید ابھار رہی ہے۔ آئے روز بجلی، گیس اور پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔ عوام پر بالواسطہ ٹیکسوں کی بھر مار کر دی گئی ہے جن میں عنقریب مزید اضافہ بھی کیا جائے گا۔ ہر خاص و عام مہنگائی کی چکی میں پس کر رہ گیا ہے۔ ان سب عوامل کی وجہ سے جہاں ایک طرف بیروزگاری میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہوا ہے وہیں دوسری طرف محنت کشوں کی اجرتوں میں زبر دست کمی بھی ہوئی ہے۔ جس کی وجہ سے محنت کش طبقے کی جانب سے قابل ذکر مزاحمت دیکھنے میں آ رہی ہے۔جو لاوے کی طرح اس وقت اپنی بھرپور آب و تاب میں نچلی سطح پر ابالے کھا رہی ہے۔مختلف چھوٹی بڑی تحریکیں تیزی کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہیں۔ یہ ساری صورتحال مستقبل قریب میں ایک بڑے آنے والے انقلاب کا پیش خیمہ ہے جسکے لیے ضروری ہے کہ اب محنت کشوں کو ایک انقلابی پارٹی کے اندر منظم کرتے ہو ئے زیادہ پیش قدمی کرنے والوں کو قیادت دی جائے۔

SHARE