Home Pakistan ماحول اور ماحولیاتی شعور:پاکستان کہاں کھڑا ہے؟

ماحول اور ماحولیاتی شعور:پاکستان کہاں کھڑا ہے؟

SHARE

ہر وہ چیز جو جاندار پر اپنا اثر رکھتی ہے اسے ماحول کہتے ہیں۔جس میں تمام حیاتیاتی،طبیعاتی اور کیمیائی اجزاء و عناصر شامل ہوتے ہیں۔ماحول کا مطالعہ دراصل حیاتیات،ارضیات،جغرافیہ،تاریخ،معاشیات،حیاتیاتی فنون،ارضی سائنس اور آبی علوم کے مطالعے پر مشتمل ہوتا ہے۔
جبکہ عام عوام کی ماحول سے آگہی کو ماحولیاتی شعور کہا جاتا ہے۔شعور بھی دو طرح کا ہوتا ہے،ایک’شعور برائے شعو‘ر‘ اور دوسرا ’شعور برائے عمل‘۔یعنی ماحول کے بارے میں جو کچھ جانا جائے اس پر عمل بھی کیا جائے۔اور اگر ہم پاکستان کے حوالے سے بات کریں تو بدقسمتی سے ہمارے پاس پہلے والا شعور تو بہت ہے جس میں براہِ راست ماحولیاتی شعور بڑھانے کیلئے آئے روز سیمینار،اجلاس،مباحثے،مزاکرات کا سہارا تو لیا جاتا ہے لیکن ’شعور برائے عمل‘ کا فقدان نظر آتا ہے۔ اور پائیدار بنیادوں پر کوئی بھی واضع حکمتِ عملی اس صدی کے سب سے بڑے اور سنگین مسلئے کی طرف ہوتی نظر نہیں آتی۔

تحریر:سارہ خالد

Pakistan Meteorological Department کے مطابق، پاکستان میں پچھلے سالوں کے مقابلہ میں جنوری 2021 میں بہت کم بارشیں ہوئیں، جس وجہ سے گزشتہ 60 سالوں میں سالِ رواں کے پہلے مہینے کو 17 واں سب سے تیز ترین مہینہ ثابت کیا گیا۔ میٹ آفس کے اعدادوشمار کے مطابق فروری میں ہونے والی بارشیں بھی کوئی خاص اہمیت نہیں رکھتی تھیں، لیکن جنوری میں ملک بھر میں بارشیں معمول سے 59 فیصد کم رہیں جو موسمیاتی تبدیلیوں کے ممکنہ اثرات کی نشاندہی کرتی ہیں۔ خاص طور پر سندھ، بلوچستان اور کے پی کے میں بارشوں کی شدید کمی دیکھی گئی۔ ڈیپارٹمنٹ نے اس رجحان کو غیرمعمولی قرار دیا۔
گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں نہ ہونے کے برابر شراکت کے باوجود پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے 10 ممالک کی فہرست میں شامل ہے۔ حالیہ برسوں میں متعدد مطالعات سے یہ معلوم ہوا ہے کہ ملک کی آب و ہوا تیزی سے غیر یقینی کا شکار ہوتی جارہی ہے، جس کے نتیجے میں بعض علاقوں میں بار بار اور تباہ کن سیلاب آرہا ہے تو کہیں خشک سالی، اورزیادہ اہم بات یہ ہے کہ گلیشیر پگھلنے سے درجہ حرارت عالمی اوسط سے زیادہ ہے۔ مستقبل میں بھی یہ رجحانات جاری رہنے سے یہ امکانات بڑھ جاتے ہیں کہ ملک کے کچھ حصوں میں موسم کی شدید ترین صورتحال کا سامنا کرنا پڑسکتاہے۔جس کی واضع مثال اس وقت سندھ کے تمام شہروں میں پڑنے والی شدید گرمی سے لگایا جا سکتا ہے،جبکہ اب پنجاب کے بھی متعدد شہروں کی صورتحال،اس بدلتی ہوئی ماحولیاتی تبدیلی کے پیشِ نظر ایسی ہی نظر آ رہی ہے۔اور نہایت مختصر وقت کے ساتھ یہ شدت مذید تیز ہوتی جائے گی۔
اس حقیقت کا افسوسناک حصہ یہ ہے کہ ہم آب و ہوا میں خطرناک حد تک ہونے والی تبدیلیوں کے مطابق کچھ زیادہ نہیں کر رہے ہیں،صرف ’شعور برائے شعو‘رسے اب موجودہ خطرات کے منفی اثرات سے بچا نہیں جاسکتا، جس سے ملک کی خوراک اور پانی کی حفاظت کو بھی خطرہ لاحق ہوسکتا ہے اور اس کے نتیجے میں عنقریب آبادی میں بڑے پیمانے پر نقل مکانی بھی ممکن ہے۔ بدلتی آب و ہوا کے اثرات بلوچستان جیسے کچھ علاقوں میں پہلے ہی نمایاں ہوتے جارہے ہیں جہاں بارش کی قحط سالی کی وجہ سے دسیوں ہزار کسان اپنا ذریعہ معاش کھو چکے ہیں جس
کی وجہ سے غربت اور بھوک میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

اب ہمیں کیا کرنا چاہیے؟

اگرچہ کچھ اقدامات، جیسے حکومت کی درختوں کی شجرکاری مہم کو کچھ علاقوں میں نافذ کیا گیا ہے، لیکن ہم ماحولیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کو کم کرنے کیلئے پالیسی سازوں کی طرف سے کئے گئے قدامات میں زیادہ سنجیدگی نہیں دیکھتے ہیں۔ ایسے میں کوئی بھی چھوٹی موٹی کوششیں طویل مدتی ممکنہ تباہ کن اثرات کو ختم کرنے کے قابل نہیں ہوں گی۔
لہذاہمیں اپنی مدد آپ کے تحت، اپنے اپنے شہروں،علاقوں اور محلوں کواس مستقبل قریب کے سنگین مسئلے سے نمٹنے کیلئے خود کو اور اپنے آس پاس رہنے والوں کو اس صورتحال کے مطابق منظم کرنا ہو گا۔ آج ہماری چھوٹی چھوٹی کاوشیں مل کر ہمیں اور ہماری آنے والی نسلوں کو مستقبل میں بڑے تقصانات سے بچا سکتی ہیں،(جن میں دماغی،جلدی اور کئی طرح کی تولیدی بیماریاں شامل ہیں۔جن کا شکار ہم بہت بے دردی سے آج بھی ہو رہے ہیں) کوئی بھی موسمی پھل جو ہم کھاتے ہیں اس کے بیج اپنی گاڑی یا جیب میں دھو کر سنبھال لیں۔سفر میں یا کہیں بھی آتے جاتے جہاں مٹی نظر آئے وہاں یہ بیج لگا دیں۔ایک بھی پھل دار پودا یا کوئی بھی سایہ دار درخت ہماری طرف سے، اس زمین اور اس پر موجود تمام مخلوقات کو بچانے کیلئے ایک اہم قدم ثابت ہو سکتی ہے۔بس اس بات کا یقین رکھیں کی اسکولوں،یونیورسٹیوں،گھروں،دفاتر یا کسی بھی خالی میدان میں لگایا گیا ایک پودا بہت کچھ بدل سکتا ہے!
اس کے ساتھ ساتھ بڑے پیمانے پر،ہمیں تخفیف کی کوششوں کو اپنی صنعتی، زرعی، توانائی سے متعلق اور دیگر پالیسیوں سے مربوط کرنے کے لئے ایک جامع فریم ورک تیار کرنے اور تیزی سے بدلتے موسمی حالات کے اثرات پر قابو بانے کیلئے بہترین حکمتِ عملی کی فوری ضرورت ہے۔اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے!

SHARE