Home Pakistan مقبول بٹ شہید کی برسی کے موقع پر

مقبول بٹ شہید کی برسی کے موقع پر

SHARE

مظفرآباد کے بلیک فورٹ میں محمد مقبول بٹ اور ان کے ساتھیوں کو FIUکے انچارج میجر فقیر گل خٹک اور اس کے کارندوں نے بے پناہ ظلم و تشدد کا نشانہ بنایا۔ انہیں طرح طرح کی اذیتیں اور سزائیں دی گئیں۔ ان عظیم کشمیری حریت پسندوں نے سری نگر جیل سے فرار کو، بھارتی حکومت کی ایک چال قرار دیا گیا۔ اپنے من پسند بیان دلوانے کے لیے طرح طرح کے جھوٹ گھڑے گئے۔ FIU کی پوری کوشش تھی کہ ان آزادی پسندوں کو دشمن کے ایجنٹ ظاہر کرکے ان سے اپنی مرضی کا بیان لیا جائے اور پوری تحریک ِآزادی کشمیر کو جڑ سے کاٹ دیا جائے۔ لیکن ان حریت پسندوں کے پائے استقلال میں لغزش نہ آئی اور یہ سچائی پر قائم رہے۔تفتیش کاروں کے حصے میں ذلت اور رسوائی کے سوا کچھ نہ آیا۔مقبول بٹ اور ان کے ساتھ ہی سرخرو ہوئے۔پاکستانی فوج اور ایجنسیوں کے ظالمانہ رویے نے مقبول بٹ کے لئے سوچ و فکر کی نئی راہیں کھول دیں۔ سرینگر سینٹرل جیل میں دشمن کے سلوک کے بعد بلیک کوٹ مظفر آباد میں ”دوست“کے سلوک نے دشمن اور دوست کی تمیز ختم کردی۔

مقبول بٹ شہید کے مشن کے پیروکاروں کو چاہیے کہ وہ بھی دوست اور دشمن کی پہچان کرنا سیکھیں!

پیغام سرِدار
(مقبول بٹ تختہء دار سے) خان زادہ محمود احمد(مرحوم)

وادیِء گل کے مکینوں میری آواز سنو!
میرے جذبوں کی دہکتی ہوئی مشعل لے کر
ارضِ کشمیر کے محکوم انسانوں کو
ایک نئے دور، نئے عظم کا پیغام تو دو
قہر کی برف پگھلتی ہے کبھی آہوں سے؟
خون کی بارش سے ہی وادی میں بہار آئے گی!
میں تو زندہ ہوں، بہار آئے گی، تو آجاؤ ں گا
لالہ زاروں میں کبھی،سرخ چناروں میں کبھی
پابہ زنجیر جو زندان میں بکھیری سانسیں
اُن کو آہوں کے دھویں میں گنوا نہ دینا
اُن کو خوابوں کے سرابوں میں چھپا نہ دینا
بیڑیاں توڑ دو،دیوار گرا دو یارو!

SHARE