Home Working Class Struggles وینزویلامیں رونما ہونے والے 30 اپریل کے واقعات پر انٹرنیشنل ورکرز...

وینزویلامیں رونما ہونے والے 30 اپریل کے واقعات پر انٹرنیشنل ورکرز لیگ کا بیان:

SHARE

وینزویلا میں گائیڈواور اُس کے اتحادیوں ٹرمپ،بولسنارو،دوک اور باقی شراکت داروں کی طرف سے ایک کُو کی کوشش کی گئی جس میں ایک فضائی اڈے کو اپنے کنٹرول میں کرنا تھا جس کو فوج کے اندر سے حمایت حاصل تھی اور مزید طاقت کے لیے احتجاج میں موجود عوام سے بھی اس قبضے کی حمایت کی اپیل کی گئی۔
وینز ویلا کی غریب عوام ماڈورو سے نفرت کرتی ہے جس کی بنیادی وجہ سرمایہ داری اوربد عنوان آمریت کی لوٹ مار کا وہ رویہ ہے جو گزشتہ سالوں سے رواں دواں ہے۔ماڈورو کے حوالے سے کچھ بھی ترقی پسند نہیں ہے۔یہ آمریت ہے جس کی قیادت بولی بورژوازی کر رہی ہے یعنی وینزویلا کی وہ سرمایہ داری جو ہوگو شاویز کے سائے میں ابھری تھی اور ابھی تک اپنے بدترین جبر کے ساتھ موجود ہے۔ بھوک،غربت، بے روزگاری اور بربریت شاویز حکومت اور اُس کی باقیات کانتیجہ ہے۔اس کا سوشلزم سے کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ باقی دنیا کی طرح یہ زوال پذیر سرمایہ داری ہے۔
یہ کوشش سامراج کی طرف سے ماڈورہ کوگرانے کا فیصلہ تھااس لیے نہیں کہ ماڈورو کا موقف سامراج مخالف ہے بلکہ اس لیے کہ تیل کی سامراجی اجارہ داریاں وینزویلا کی ریاست کے ساتھ شراکت داری کر کے تیل کو لوٹ سکیں جس طرح برازیل میں ہو رہا ہے۔
ٹرمپ نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ کسی طرح ماڈورو کو معزول کیا جائے تاکہ کراکرس میں ہونے والے تحریکی دھماکے سے بچا جا سکے جو دھماکہ ماڈورو مردہ باد اور سامراج مردہ باد کا بھی ہو سکتا ہے۔چونکہ سامراج کو خطرہ ہے کہ یہ عوامی بغاوت اُس NT عوامی بغاوت کی طرح ہو سکتی ہے جس نے 1989میں اُ س وقت کی حکومت کو ہلا کر رکھ دیا تھا جس کا کنٹرول اُس وقت کسی کے ہاتھ میں نہ تھا۔
ایک دفعہ پھر سامراج کے حربے بے نقاب ہو چکے ہیں جن کے تحت وینزویلا کی فوج میں تقسیم ڈالنے کی کوشش،گائیڈو کو ماڈورو سے تبدیل کرنا اور باقی کنٹرول سرمایہ داری اور فوج کے پاس ہی رکھنا شامل تھا۔
ہم سمجھتے ہیں کہ گائیڈو کوئی وینزویلا کی ترقی چاہنے والا محب ِوطن نہیں بلکہ وہ سامراج کی ایما پر فوج کو ساتھ لیکر ماڈورو کی جگہ لینا چاہتا ہے۔ جس سے کبھی بھی وینزویلا کے معاشی اور سماجی حالات کو بہتر نہیں بنایا جا سکتا۔ تقریر کی آزادی پر آج بھی پابندی ہے اور وہ جار ی رہے گی۔ اس وقت وینزویلا میں دو قوتوں کو ماڈورو سے جان چھڑانے کی جلدی ہے ایک عوام جو گزشتہ کئی سالوں سے انتہائی مشکل حالات میں جبر کا شکار ہیں دوسری طرف ٹرمپ جو دنیا بھر کی آمریتوں کی مد د کرتا ہے ماڈورو کی آمریت سے جان چھڑانا چاہتا ہے۔یہ صرف مقامی سرمایہ داری اور سامراجی معیشت کے مفادات کا سوال ہے نہ کہ وینزویلا کی عوام کا۔
ہم گائیڈو کے کُو کو رد کرتے ہیں جو کہ سامراج اور لاطینی امریکہ کی سرمایہ داری کا نمائندہ ہے۔
اس وقت وینزویلا کے اندر موجود کشمکش سے محنت کشوں کے بہت سارے شعبے بھی موجود ہ جبر کے خلاف بہادری سے مقابلہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔جو زیادہ تر ان نعروں (ماڈرو نا منظور گائیڈو نا منظور)کے ساتھ پیش قدمی کرتے ہوئے کرلوٹاائیر بیس پہنچ گئے اُس کے بعد کا واقعہ وینزویلا کی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا کہ کس طرح ماڈورو کے فوجی دستوں نے غیر مسلح مظاہرین پرسے بکتر بند فوجی گاڑیوں کو گزارااور اس طرح آمرنے بغاوت کو خون میں ڈبو دیا۔
ہم وینزویلا کے محنت کشوں کی تحریک کے ساتھ ہیں جو ماڈورو کے جبر پر مبنی اقتدار کو ختم کرنا چاہتے ہیں اورنہ گائیڈو یا اُس کے اتحادیوں Trump,Duque, Bolsonaro and Piñera. کے ساتھ جو ماڈورو کے خلاف فوجی کُو کروا کر وینزویلا کے وسائل ہتھیانا چاہتے ہیں۔
ظاہری طور پر لگ رہا ہے کہ گائیڈو کے کُو کو شکست ہو چکی ہے۔لیکن یہ سلسلہ مزید چلے گا۔گائیڈو بھاگ چکا ہے لیپولڈو لوپس بزدلوں کی طرح سفارتخانے میں چھپ چکا ہے۔ اس وقت صرف ایک ہی قوت ہے جو جبر کو چیلنج کئے ہوئے ہے وہ محنت کش عوام ہیں نہ کہ ٹرمپ اور بالسنارو کے پِلے۔
ایک دفعہ پھر وینزویلا میں ماڈورو کی آمریت کا جبر جیت گیا اور عوام ہار گئی۔ اس کے بعد صرف محنت کش اور انقلابی عوام کونشانہ بنایا جائے گا نہ کہ سامراج کی ہاشہ بردار دائیں بازوکی حزبِ اختلاف کو۔
اس وقت ضروری ہے کہ محنت کش عوام کی انقلابی جدوجہد ماڈورو کے خلاف جاری رہے جس کی قیادت آزادانہ طور پر انقلابی کریں جس کا کسی قسم کا تعلق گائیڈو یا اُس کی پشت پر کھڑے سامراج اور لاطینی امریکہ کی سرمایہ داری سے نہ ہو۔
اس وقت دنیا میں بہت سارے جو ماڈورو کی جیت کا جشن منا رہے ہیں جس نے سامراج مخالفت آڑ لے کر محنت کشوں کو بکتر بند گاڑیوں کے نیچے کچل دیا۔ہم ایسے بائیں بازو کے اصلاح پسندوں کے خلاف ہیں۔اس ایک تماشہ باپا ہوا جس میں عوام کے اندر خوف و حراس پیدا کرنے کے لیے بڑے پیمانے پرمحنت کشوں کے خون کی ہولی کھیلی گئی جس کا اہم کردارقاتل ماڈور ہی ہے۔ وینزویلا کے اندر وہ محنت کشوں کی تحریک تھی جو شاویز کی آمریت کے دکھائے ہوئے خوابوں سے ماڈورو کی آمریت تک تعبیر نہ ملنے پر انتہائی درجے پر جا کر ماڈورو نا منظور کے نعرہ کے ساتھ ابھری تھی جسے سبوتاژ کرنے کے لیے سامراج نے اپنے گماشتوں کے ذریعے ایک طرف وینزویلا کے وسائل کو بولیورین بوزژوازی سے چھینے کی کوشش کی تو دوسری طرف عوام کی اُس مزاحمت کوالجھایا جو اکیسویں صدی کے سوشلزم کے ایک آمر کے خلاف تھی۔
اس طرح سامراج تیل کے وسائل تک رسائی نہ حاصل کرنے کے باوجود ماڈورو کی آمریت کو برقرار رکھنے میں کامیاب ہوا۔کیونکہ اگر عوام کی مزاحمت سے وینزویلا میں تبدیلی آتی تو یہ تبدیلی انقلاب کی صورت میں لاطینی امریکہ کے باقی ممالک میں بہت بڑی تبدیلیوں کا موجد بنتی۔
ماڈورو کا جبر نامنظور !
سامراج اور اُس کے لاطینی امریکہ کے گماشتوں کی مداخلت نامنظور!
ہم وینزویلا کی عوام کے ساتھ ہیں!
فوری فری جنرل الیکشن کروائے جائیں!
لوگوں کوخوراک مہیا کی جائے۔ جس کے لیے خوراک کو دوسرے ممالک سے برآمد کیا جائے اور ہونے والے تمام معاہدے عوام کے سامنے لائے جائیں۔ اشیا خوردونوش کی قیمتوں کو منجمد کیا جائے۔
ہم وینزویلا کے اندر زوال زدہ سرمایہ داری کے مخالف ہیں اور ورکرز کے حقیقی سوشلزم کے خواہاں ہیں۔
ہم عوام کی حکومت چاہتے ہیں جس کا تعلق بولیورین سرمایہ داری اور سامراج سے نہ ہو۔
وینزویلا کے محنت کش عوام زندہ باد!
سامراج مردہ باد، ماڈورو مردہ باد!

SHARE