Home Pakistan پیپلز نیشنل الائنس کے زیر اہتمام ”ریاست جموں کشمیر چھوڑ دو تحریک“...

پیپلز نیشنل الائنس کے زیر اہتمام ”ریاست جموں کشمیر چھوڑ دو تحریک“ کے احتجاجی مظاہروں اور ریلیوں پررپورٹ

SHARE

26اگست پیپلز نیشنل الائنس کے بینر تلے ریاست جموں کشمیر اور نام نہادآزاد کشمیر کے مختلف علاقے بشمول راولپنڈی ”ریاست جموں کشمیر چھوڑ دو“،ہم لیکر رہیں گے آزادی،ہے حق ہمارا آزادی، غیر ملکی غاصبو گلگت بلتستان اور لداخ چھوڑ دو، جیسے نعروں سے گونج اٹھے۔PNA (پیپلز نیشنل الائنس)ایک ایسا اتحاد ہے جس کا پروگرام اور تمام بنیادی نعرے درست ہیں اورجس کے مطابق تمام انقلابیوں کو اس وقت کی موجودہ صورتحال کے پیشِ نظر ایک ساتھ اکٹھا ہو کر مستقبل کے بارے میں بہتر لائحہ عمل تیار کرنا ہےاور اب پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں بھی ایک طاقتور تحریک کی ابتداء ہو چکی ہے جس کی مثال بڑے پہمانے پر ہونے والے احتجاج ہیں۔جن میں مظاہرین نے بھارت اور پاکستان کے بیانیہ کو مسترد کرتے ہوئے یہ واضح طور پر کہا ہے کہ ریاست جموں کشمیر کے مقدر کا فیصلہ یہاں کے عوام ہی کرسکتے ہیں۔اس تحریک میں شامل لوگوں کاحوصلہ بہت بلند ہے اوان مظاہروں میں قومی حق خودارادیت کے نعرے بھی بہت واضح سنائی دیتے ہیں۔
آزاد کشمیر کے دارلحکومت مظفر آباد سمیت میرپور،کوٹلی،پلندری،بھمبر،راولاکوٹ،باغ،ہجیرہ،راولپنڈی (پریس کلب) سمیت دیگر علاقوں میں پروگرامز کا آغاز باقائدہ احتجاجی ریلیوں سے کیا گیا۔جن میں تمام جماعتوں کے کارکنان،اساتذہ،طالب علموں اور ہر شعبہ ہائے سے تعلق رکھنے والوں نے بھرپور تعداد میں شرکت کی۔ریلیوں میں آزادی کے حق میں فلک شگاف نعرے بازی بھی کی گئی۔
جس کے بعدمختلف کارکنان کی طرف سے تقاریر میں ریاست ہندوستان اور پاکستان کے ماضی اور حال کے مضموم ارادوں پر کھل کر روشنی ڈالی گئی،اورہندوستان کے آئین کے آرٹیکل 370اور پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 257 کو تقسیم کے وقت ہندوستان، پاکستان اور جموں کشمیر کے اُس وقت کے حکمرانوں کی کشمیرکے عوام کو آئین اور قانون میں الجھانے کی جالسازی کو بے نقاب کیا گیا۔اور واضع کیا گیا کہ ہم ایسے معاہدوں کی پاسداری کے ذمہ دار نہیں۔ یہ واضع کیا گیاکہ اس وقت ہندوستان اور پاکستان کے اندونی حالات انتہائی خراب ہیں اوردونوں ممالک معاشی بحرانات کا شکار ہیں اور باہمی رضامندی کے ساتھ تاریخی طور پر اِن سے نکلنے کے لئے مسئلہ کشمیر کو بحث بناکر خطے کے عوام پر مزید ٹیکسزکا اجرا ء کرتے ہوئے دو ہرئی حکمت ِعملی پر معمور ہیں۔ایک طرف کشمیر کی عارضی حیثیت کو مستقل کر کے خطہ ِکشمیر کے پانیوں،گلیشیرز اور ماحولیات پر قبضہ رکھ کر اپنی حکمت عملی کو مستقل کرنااور دوسرا،مسئلہ جموں کشمیر کے فریقین کی بنیاد پر ہمیشہ اس خطے کے وسائل کی لوٹ مار جاری رکھنا چاہتے ہیں۔واشگاف الفاظ میں یہ واضع کیا گیا کہ کشمیر نہ کسی کا اٹوٹ انگ ہے نہ کسی کی شہ رگ،اور کشمیر کی آزادی کی طبقاتی جدوجہد اور غیر طبقاتی سماج سے ہی ممکن ہے۔
پروگرام کے آخر میں قرارداد پیش کی گئی۔ جن میں:
فوجوں کا انخلا
ریفرنڈم کا انعقاد (اقوام متحدہ کی سربراہی میں نہیں بلکہ کشمیر کی پولیس کے ساتھ عوامی کمیٹیوں اور دنیا کے انسان دوست قوتوں کی سرپرستی میں)
بیرونی تسلط کا خاتمہ
لائن آف کنٹرول کا خاتمہ
یونائیٹڈ کشمیر کی جدوجہد
کشمیر کے وسائل پر کشمیر کے محنت کشوں کا جمہوری کنٹرول شامل ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ ہندوستان مقبوضہ جموں کشمیر اور گلگت بلتستان میں بھی عوام کو آئین سازاسمبلیاں بلانے کی اپیل بھی کی گئی۔
اور فیصلہ کیا گیا کہ ہمیں آج ہی بیرونی محاذ پر سامراج کے ادارے اقوام متحدہ کو چھوڑ کر ہندوستان،پاکستان اور عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں،،محنت کشوں کی ٹریڈیونینز اور خاص طور پر اُن بائیں بازو کی پارٹیوں کو اپیل کرنی چاہیے جو انسانوں کی برابر ی اور سوشلزم کی حمائتی ہیں۔

SHARE