پی این اے مختلف قوم پرست انقلابی پارٹیوں کا ایک پلیٹ فارم ہے، جس کی بنیاد رواں سال اگست میں انڈیاکی طرف سے مقبوضہ کشمیر پرمکمل قبضے اور پاکستان حکومت کی طرف سے کچھ نہ کرنے کی ویرد کے خلاف رکھی گئی۔ جس کا شروع میں یہ نعرہ تھا کے عوام کے ساتھ آئین ساز اسمبلی کی جائے گئی۔جس کا سب سے بڑا نعرہ فوجوں کا انخلا ہو گا۔ پی این اے نے 26 اگست سے اپنے احتجاجوں کا سلسہ شروع کیا جو کہ پورے نام نہاد آزادکشمیر،پاکستان اور عالمی سطح پر ہوئے۔ اس کے بعد مختلف کمپینز کے ذریعے لوگوں کو آئین ساز اسمبلی کی اپیل کی گئی لیکن قیادت کے آئین ساز اسمبلی کے مدہم نعرے کو سرے سے ختم کرکے بے اختیار آئین ساز اسمبلی کا مطالبہ کیا جانے لگا جو کہ سرمایہ داری کو نئے ڈھنگ سے لوٹنے کی چھٹی کے بغیر کچھ نہیں۔ جس سے لگتا ہے کہ ہم ابھی تک انتہائی پریشانی میں محنت کش عوام کے حقوق کی جنگ لڑنا چاہتے ہیں۔22اکتوبر کو لوگوں نے جمع ہو کر نعروں کا سلسلہ شروع کیا۔ جن میں بڑے نعرے غاصبو،چھوڑ دو کشمیر کو۔ ہم کیا چاہتے آزادی، ہندوستان سے لیں گے آزادی، پاکستان سے لیں گے آزادی، سرخ ہے سرخ ہے سارا عالم سرخ ہے، انقلاب،انقلاب سوشلسٹ انقلاب،اسیران گلگت بلتستان کو رہا کرو، امریکی سامراج مردہ باد تھے۔
اِن نعروں کی تاب نے پاکستان کے سول اور فوجی حکمرانوں کے ساتھ کشمیر کے حکمرانوں کو آپے سے باہر کر دیا، اور یقینی طور پر سرمایہ داری کے اِن نمائندوں کے مفادات پر جب بھی محنت کش عوام کی طرف سے ضرب لگائی جائے گی تو اِن کے چاہے جتنے اختلاف ہوں یہ ایک ہو کر جواب دیں گے۔ پولیس کی وردیوں میں ملبوس کمانڈوزسے شرکار پر لاٹھی چار چ کروایا گیا اور آنسو گیس کے گولے برسائے گئے، جس کی نتیجے میں 80سے زائد شرکا زخمی اور 1شہید ہوا۔ تقریباً 150سے زائد کو گرفتار کر لیا گیا۔جس کے بعدنوجوانوں نے بھر پور طریقے سے اس ظلم کا جواب دیتے ہوئے مظفرآباد اور دوسرے نام نہاد آزاد کشمیر کے ضلعی ہیڈکوٹرز کی سڑکوں کو رات گئے تک بند رکھا اور مزاحمت کرتے رہے۔ نتیجتاً ریاست نے گرفتار ورکرز کو رہاککیا اور وزیر اعظم فاروق حیدر نے مکروہ چہرے کے ساتھ واقعہ کی ذمہ داری لینے سے انکارکرتے ہوئے قطعی لا تعلقی کا اظہار کیا۔ یہ ایک فریب ہے جس کی بنیادی وجہ کچھ لوگوں کو صاف اور شفاف رکھ کر بچایا جا رہا ہے تاکہ عوام کی مستقبل کی جدوجہد کو ٹھنڈا کرنے کے لیے نام نہاد آزادکشمیر کے حکمرانوں کو استعمال کیا جائے۔ لیکن انقلابیوں کو اب یہ سوچنا پڑے گاکہ وہ عوام کو دوبارہ اِن حکمرانوں کی گود میں بیٹھائیں جو 72 سالوں سے پاکستان کے حکمرانو ں اور سامراج کے ساتھ مل کرپاکستان مقبوضہ کشمیر کو لوٹ رہے ہیں یا پھر تحریک کی کامیابی جس کی قیادت بے شک پاپولر کمیٹیاں کریں اُن کے اختیارات کی بات کی جائے جس کے دفاع کے لیے ضروری ہے کہ پاکستان اور ہندوستان کے محنت کش عوام کو اپیل کی جائے تا کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے اپنے ہاں بحثیں کرتے ہوئے کانفرنسز کے ذریعے مندوبین کا انتخاب کریں جوعبوری طورپر کشمیر میں عوامی ریفرنڈم سے لیکر جنوبی ایشاکی سوشلسٹ فیڈریشن اور عالمی انقلابی پارٹی کی تعمیر کے لیے جدوجہد میں مصروفِ عمل رہیں۔کیونکہ سرما یہ داری کی قیادت عالمی ہے اور اس قیادت کے متبادل سوشلسٹ قیادت کے اس وقت کے انقلابیوں کا سب سے اہم ہدف ہے جس کی کامیابی انسانیت کا وجود برقرار رکھنے کے لیے انتہائی ضروری ہے آؤ مل کر برابری کی سطح قیام کرتے ہوئے جمہوری مرکزیت کے ذریعے عالمی قیادت کی تعمیر کریں۔





