انڈیا کے کسانوں نے کسان دشمن قوانین کے خلاف آواز اٹھائی اور دیکھتے ہی دیکھتے ایک بڑی منظم اور جاندار تحریک برپاکر دی۔ دہائیوں بعد محنت کش طبقہ کی یہ بڑی تحریک دیکھنے کو منظر پر آئی جو خالصتاً محنت کش کسانوں کی منظم تنظیموں کی طرف سے اور واضح مانگوں کے ساتھ تھی کہ کسان دشمن زرعی اصلاحات کے قوانین ختم کئے جائیں۔ اس تحریک نے نہ صرف ہندوستان کے محنت کشوں کو ایک طبقاتی لڑائی لڑنے کا حوصلہ دیا بلکہ پورے برصغیر کے محنت کشوں کے لئے طبقاتی وار تیز کرنے کے لئے ایک نئی راہ پھونک دی۔ سرمایہ داری اور سامراجیت کے دلال، فاشسٹ حکمران اپنی ہٹ دھرمی اور انا پر ڈٹے ضرور ہیں لیکن ان کی ٹانگیں کانپ رہی ہیں۔ انہوں نے ریاستی جبر کے پہاڑ توڑے لیکن کسان پوری اور منظم تیاری سے میدان میں اترے اور دہلی پر یلغار کی۔ سرخ پرچم تھامے”انقلاب زندہ باد“ اور”بھگت سنگھ زندہ باد“ کے نعرے بلند کرتے مرد،خواتین، بوڑھے،بچے،جوان اس تحریک کا حصہ رہے، جو بہادری سے ریاستی جبر اور رکاوٹوں کے باوجود آگے بڑھے اور بڑھتے گئے۔ ریاستوں اور سرمایہ داری کا چاپلوس میڈیا خاص کر ہندوستان اور پاکستان کے میڈیا نے کسانوں کی طبقاتی جنگ کو خالصتان کی تحریک اور قومی جنگ کے طور پر پیش کرنا شروع کر دیا۔ اس پروپیگنڈہ کا مقصد محنت کشوں کے بنے ہوئے مومینٹم کو ذائل کر کے کسان ایکتا کو توڑنا ہے اور طبقاتی جڑت کے ابھرتے ہوئے شعور سے خوفزدہ حکمران طبقہ اسے مذہبی اور قومی رنگ دے کر ریاستی جبر میں اضافہ کرنے کا جواز ڈھونڈ رہا ہے۔ اس پروپیگنڈہ کو دوسری طرف پاکستان کا حکمران طبقہ خالصتان تحریک کو سپورٹ کرنے کا کریڈٹ لے کر اپنی عوام کو بھارت دشمنی اور جنگ کے خطرے کا ڈراوا دے کر مہنگائی، بیروزگاری اور نجکاری کے خلاف ابھرنے والی محنت کشوں کی تحریکوں کو نہ پنپنے دینے کے خلاف استعمال کر رہا ہے۔
ساتھیو! اب وقت آ گیا ہے کہ۔۔سامراج اور سرمایہ داری کے دلال حکمرانوں اور میڈیا کی طرف سے ہونے والے پروپیگنڈہ کو ہر ممکن کاونٹر کیا جائے اور طبقاتی جڑت اور جدوجہد کو تیز کرتے ہوئے محنت کشوں کو سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف منظم طریقے سے صف آراء کیا جائے۔





