پاکستان کے اندر استحصالی قوتیں،سرمایہ داری، جاگیرداری، سول،ملٹری،عدالتی اسٹیبلشمنٹ اور مذہبی پیشوائیت جو نظریاتی طور پر ایک دوسرے کے ساتھ مربوط ہو کر ایک خوفناک جال بنا چکی ہیں۔جن کے چنگل میں محنت کش طبقہ پھنس کر رہ گیا ہے۔ اس لیے تمام تر محنت ومشقت کے باوجود محنت کش انتہائی بھوک، افلاس، لاعلاجی اور بے روزگاری کی وجہ سے ذلت،رسوائی اور عدم وتحفظ میں زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔منافع خور گماشتہ سرمایہ داروں نے سامراج کے آشرباد سے اپنے نمائندہ حکمرانوں کے ذریعہ زمین اور دوسرے وسائل کو دھندے کے طور پر استعمال کرتے ہوئے اس پرمکمل دسترس حاصل کر کے عوام کو اپنی شرائط پر جھکنے پر مجبور کر رکھا ہے۔سود کو مالیاتی سرمائے کی ایما پر معاشرے کی نس نس میں سرائیت کروا کر عملی طور پر معاشرے کو مفلوج کر دیا گیا ہے۔جس کی بدولت نوے فیصد عوام کی حاصل محنت چند افراد کی طرف منتقل ہو چکی ہے۔
ایک طرف جہاں موجودہ تما م سیاسی،سماجی اور مذہبی جماعتوں کے منشور میں کوئی فرق نظر نہیں آتا وہاں دوسری طرف بائیں بازو کے وہ نام نہاد انقلابی رحجانات ہیں جو بورژوا پارٹیوں میں مداخلت اور ترقی یافتہ ممالک یورپ اور امریکہ کے اندر سوشلزم کی نمائندگی کرنے والے اصلاح پرستوں کو محنت کشوں کا وراث سمجھتے ہوئے مساوی معاشرے یعنی سوشلزم کی تعمیر چاہتے ہیں۔اس لیے ضروری ہے کہ اصلاح پرستوں،نیشنل بورژوازی کے نمائندوں اور سامراج کے خلاف نئے عالمی رحجان کے ساتھ انقلابی پارٹی کی تعمیر کی جائے۔جس کی تھیوری، پروگرام اور سیاست انقلابی مارکسزم کے تجربے سے اخذ کی گئی ہو۔اسکے علاوہ کمیونسٹ مینی فسٹو،اکتوبر انقلاب کی تزویراتی تعلیمات، کمیونسٹ انٹرنیشنل کی پہلی چار کانگرسز اور چوتھی انٹرنیشنل کا عبوری پروگرام اس پیش رفت کے لیے نمایاں علامات ہیں۔ انقلابی مارکسزم کا یہ تسلسل کسی ایسے نظام سے تعلق نہیں رکھتا جو عقیدے کی بنیاد پر وضع کیا گیا ہو کیونکہ یہ ترقی پسند سماجی تجربے کی بنیاد پر ترقی کر تا رہتاہے جو بورژوازی کی نفی اور طبقات کے یقینی خاتمے کی جانب رہنمائی کرتا ہے۔
انٹرنیشنل ورکرز لیگ (چوتھی انٹرنیشنل) پاکستان سیکشن نے تیسر ی اور چوتھی انٹرنیشنل سے ٹھوس بنیادیں ورثہ میں پائی ہیں اور بنیادی دستاویزات اور بعد کے کام سے تسلسل فراہم کرنے کی کوشش کی ہے لیکن ہم پاکستان اور عالمی انقلاب کے لئے انتہائی بے تکلفی کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہ تسلیم کرتے ہیں کہ انٹرنیشنل ورکرز لیگ تنہا اس عبوری مرکزی پروگرام کی ذمہ داری لے سکتی ہے یا اسے لینی چایئے بلکہ اسکے برعکس ہمارا یقین یہ ہے کہ یہ اُن تمام رجحانات اور گروپوں کے لیے چیلنج ہے جو اس صدی میں محنت کشوں کی جہد وجہد کے حوالے سے چوتھی انٹرنیشنل کی تعمیر کو ضروری سمجھتے ہیں اس لیے ہماری تجویز ہے کہ ہم اُن تنظیموں کے ساتھ بات چیت شروع کریں تاکہ ہم مصمم مقاصد کے حصول کے لیے چوتھی انٹر نیشنل کی تعمیرِ نو کر سکیں۔ اس کے لئے طبقاتی جدوجہد کی موجودہ صورتِ حال نے ہمیں پہلے ہی چند اہم سرحدی خطوط فراہم کر دیئے ہیں جن میں سے مندرجہ ذیل بے حد اہم ہیں:
ٓالف۔انقلابیوں کی صورت حال جنہیں پاپولر فرنٹ یا پاپولسٹ انتظام کا سامنا ہے بالخصوص ہوگو شاویز کی ایڈمنسٹریشن کے معاملہ میں یہ ایک حقیقی اور ٹھوس امتحان ہے خاص طور پران رجحانات کے لیے جو انقلابی سوشلسٹ ہونے کے دعویٰ کرتے ہیں۔ہم تما م بورژوا ایڈمنسٹریشن کے خلاف طبقے کی آزادی کا دفاع کرتے ہیں جس میں پاپولر فرنٹ بھی شامل ہے نہ تو ہم اس طرح کی ایڈمنسٹریشن میں حصہ لیتے ہیں اور نہ ہی ہم ان کی حمایت کرتے ہیں ہمارے نزدیک سچائی اسکے برعکس ہے ہم ان سب کے مخالف ہیں ہم محنت کشوں کے لیے لڑتے ہیں۔
ب۔ہم محنت کشوں اور اُن کے اتحادیوں کی مستقل تحریک کی حوصلہ افزائی اور ان کی حفاظت کرنا چاہتے ہیں۔
ج۔ ہم تمام بیوروکریٹس کے خلاف لڑائی پر یقین رکھتے ہیں اور تمام طبقاتی تنظیموں میں محنت کشوں کی جمہوری مرکزیت پر مبنی حکومت قائم کرنا چاہتے ہیں۔
د۔ محنت کشوں کے لیے اس مرحلے پر سب سے اہم کام یہ ہے کہ وہ اقتدار پر قبضہ کریں۔بورژوازی اور اُسکی ریاست کو تباہ وبرباد کریں اور پرولتاریہ کی انقلابی آمریت قائم کریں۔
ر۔ محنت کشوں کی انقلابی ریاست جس کے لئے ہم اس وقت لڑ رہے ہیں اس کی بنیادیں مزدوروں،کسانوں،پاپولر کونسلز اورمحنت کشوں کے لئے وسیع تر جمہوریت اور عوام کی مطلق اکثریت کی بنیاد پر ہونی چاہئے۔
ژ۔ ہم ایک ملک میں سوشلزم کی تھیوری کو مسترد کرتے ہیں سوشلسٹ انقلاب بین الاقوامی اور مستقل حقیقت ہو گا کیونکہ اگر یہ قومی سرحدوں میں محدود ہوا تو اسے یا تو ردِانقلاب کی قوتوں کے ہاتھوں شکست ہو جائیگی یا سرمایہ داری کی مستقل طور پر بحالی کی وجہ سے یہ خود بخود ختم ہو جائے گا۔جس کا تجربہ محنت کشوں کو سابقہ بیوروکریٹک ریاستوں سے مل چکا ہے جسکی قیادت سٹالن ازم کے ہاتھوں میں تھی۔ہم بین الاقوامی سوشلسٹ انقلاب کی تھیوری پر زور دیتے ہیں جس کے ذریعے پرولتاریہ کی آمریت قائم کی جا سکتی ہے۔ جو سامراج کو شکست دے کردنیا بھر میں سوشلزم کو نافذ کر سکتی ہے۔ محنت کشوں کی نئی بننے والی ہر انقلابی ریاست کو باقی انقلابات کی حوصلہ افزائی کے طریقوں پر غور کرنا چاہئے تاکہ یہ ساری دنیا میں نافذ کیا جا سکے جو اسکی بنیادی اساس ہے۔
س۔ہم محنت کشوں کے مرکزی کردار پر زور دیتے ہیں جو سوشلسٹ انقلاب کا حقیقی موضوع ہے۔
ش۔ ہم بین الاقوامی انقلابی تنظیم کی تعمیر پر زور دیتے ہیں جو ناقابل علیحدگی،جزولانیفک اور فوری ضرورت ہے۔
ص۔ ہم بالشویک پارٹی کے طرز پر تعمیر ہونے والی قومی پارٹیوں کی ضرورت کے قائل ہیں جس کا مطلب محنت کشوں کی ایسی پارٹیاں ہیں جنہیں سامراج اور اُسکے حواریوں کے خلاف لڑنے کے لیے تیار کرتے ہوئے انٹرنیشنل کے طور پر ساری دنیا میں جمہوری مرکزیت کی بنیاد پر تعمیر کیا جائے۔
ض۔ ہم پرولتاریہ اور انقلابی اخلاقات کے قائل ہیں انقلابی طریقہ اور اخلاقیات ہمارے پروگرام کا حصہ ہیں۔ ٹراٹسکائیٹ تنظیموں کا بری طرح زوال،جمود طویل بحرانات اور ماضی میں سٹالن ازم کے شدید دباؤ اور ان آخری دہائیوں کے دوران موقع پرستانہ گراوٹ کی وجہ سے طرز ِ عمل اوراخلاقیات میں زوال برپا ہوا ہے۔زوال کی ان اقسام کی بے شمار مثالیں ہیں جن میں سے اکثر دفاتر پر قبضہ کرنا، پارلیمانی اختیارات اور روپیہ حاصل کرنا، کسی ثبوت کے بغیر الزامات عائد کرنے اور محض بدنام کرنا، انقلابی ہونے کا دعویٰ کرنے والی تنظیموں کے مابین رساکشی،محنت کشوں اور ہر دل عزیز تنظیموں کے خلاف انتخابات میں دھوکہ دہی، مالی ذمہ داریوں اور اسی نوئیت کے دیگر جرائم کی طویل فہرست پیش کی جا سکتی ہے۔ ہم درجہ بدرجہ اور علی الاعلان اس طرح کے ہتھکنڈوں کے خلاف ہیں۔ جو اخلاقیات درجہ نہیں رکھتے اور جہاں ہر چیز قبول کر لی جاتی ہے۔
آؤ مل کر انقلابی روایات کو زندہ رکھتے ہوئے اپنی صفوں کو طبقاتی اور سیاسی بنیادوں پر استوار کر کے سامراجی مداخلت، دہشت گردی، سرمایہ داروں اور حکمرانوں کا مل کر اس خطے کے وسائل لُوٹنا، نیو لبرل معاشی پالیسیوں، نجکاری، مہنگائی، بے روزگاری، بھوک اور افلاس کے خلاف محنت کش طبقے کی سیاسی جدوجہد کو تیز کریں۔




