Home Pakistan 5G :سرمایہ داری کا خاموش خونی کھیل

5G :سرمایہ داری کا خاموش خونی کھیل

SHARE
آج دنیا کی بڑی سرمایہ دار معیشتوں کے درمیان ایک تجارتی جنگ کا آغاز ہو چکا ہے جس میں امریکہ اور چین زیادہ قابل ذکر ہیں چونکہ دونوں طاقتوں کے اقتصادی معاملات بھی ایک دوسرے سے قدرے وابستگی رکھتے ہیں اس لئے اب یہ جنگ ماضی کی جنگوں سے قدرے مختلف ہے یہ جہاں تجارتی جنگ ہے وہاں ٹیکنالوجی کی جیت کی دوڑ میں بھی دونوں پیش پیش ہیں۔
تحریر : سارہ خالد
موجودہ کرونا وبا کے باعث دونوں ملکوں سمیت دنیا کی اور بڑی معیشتوں کو بھی بڑا اقتصادی دھچکا لگا ہے۔ جہاں تمام سرمایہ دار ممالک میں اس وبا سے نمٹنے کے لیے میڈیکل آلات،و ینٹیلیٹرز وغیرہ کی شدید قلت دیکھنے میں آئی وہاں بڑے پیمانے پر نسل پرستی اور طبقاتی پرتوں میں بٹی ہوئی عوام کے علاج معالجے کے حقائق، باقی ورکنگ کلاس کے ساتھ ہیلتھ ورکرزکے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں پر مبنی ویڈیو پیغام بھی وائرل ہوئے۔
باوجود ان میڈیکل آلات کی کمی کے، انہی دنوں میں جب وبا نے پوری دنیا کو لپیٹ میں لیا ہوا ہے، 5G ٹیکنالوجی کو وسیع پیمانے پر لانچ کرنے کے لئے تمام ممالک میں بڑی تعداد میں وائی فائی ٹاورزلگائے جارہے ہیں۔ یہ جانتے ہوئے کہ اس ٹیکنالوجی سے متعلق نقصانات کو لے کر کئی ممالک میں سائنسدانوں کو بے حد تفتیش ہے۔ لیکن شاید دنیا میں سب طرف لاک ڈاؤن کا فائدہ اٹھاتے ہوئے خاموشی سے اس عمل کو مکمل کیا جا رہا ہے، مگر جہاں موجودہ کرونا وبا سرمایہ داری کے بحران کو بری طرح بے نقاب کر چکی ہے وہاں اب بھی اِس ٹیکنالوجی کو پھیلا کر اور اس سے متعلقہ ٹیلی فونک برانڈز کے لئے مز ید سرمایہ بنانے کے لیے بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی جارہی ہے۔
(5G Fifth Generation) کیا ہے؟
آسان الفاظ میں 5Gایک نیا سیلولر ٹیلی فونک نیٹ ورک ہے۔ فون کیر ئر کی تاریخ میں دیکھیں تو تقریبا ہر دہائی میں اس نے ایک نئے وائرلس سسٹم میں بڑی چھلانگ لگائی ہے۔ تقریبا دس سال پہلے4G پہلے سے موجود ٹیلیفونک معیار3G کے مقابلے میں زیادہ نمایاں تیزرفتار اور مضبوط سگنل رکھتا تھا۔ اس سے ایک دہائی قبل 3G آیا جو2G سے کہیں زیادہ بہتر اور تیز تھا۔لیکن بدقسمتی سے 5G وائرلیس نیٹ ورک زیادہ پیچیدہ ہے۔جس کے بارے میں پچھلے کچھ سالوں سے قیاس آرائیاں سننے کو مل رہی ہیں کہ یہ ایسا سیلولر سسٹم ہے جو ڈیٹا کو اتنی تیزی سے پمپ کرے گا کہ سمارٹ فون استعمال کرنے والے تمام ’اوینجرز‘ موویز سیکنڈز میں ڈاؤن لوڈ کرسکیں گے۔ یہاں تک کہ کاروں کو بھی اس ٹیکنالوجی کے ذریعے چلانے میں مدد ملے گی۔ لیکن موبائل فونز کی تمام ٹیکنالوجیز میں ”برقی مقناطیسی تابکاری“ Electromagnetic Radiationکا استعمال صحت کے بڑھتے ہوئے خطرات پر، بین الاقوامی انسانی صحت عامہ اور ماحولیات پر ریسرچ کرنے والے اداروں کی رپورٹس کے مطابق گہری فکر کا باعث ہے۔ جن میں مختلف اقسام کے کینسرز کی نشونما قابل ذکر ہے۔
5G ٹیکنالوجی کے انسانوں پر نقصانات
5G ٹیکنالوجی ڈی این اے DNA کو نقصان پہنچانے والی ریڈیو فریکونسی (RF)تابکاری پیدا کرتی ہے جو کہ کینسر اور دیگر مختلف انسانی امراض کا باعث بنتی ہے۔ جن میں برین کینسر/ ٹیومر،سیلولر تناؤ، فری ریڈیکلز میں اضافہ، جینیاتی نقصانات، تولیدی نظام کی سا ختی اور باضابطہ تبدیلیاں، یاداشت کی کمزوری،قبل از وقت عمر بڑھنے کا عمل(oxidative damage)، اعصابی عوارض اور انسانوں کی فلاح و بہبود پر منفی اثرات شامل ہیں۔
2014میں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشنWHO) (نے کہا تھا کہ”موبائل فون کے استعمال کی وجہ سے انسانی صحت پر کوئی منفی اثرات مرتب نہیں ہوتے ہیں“۔ تاہم ڈبلیو ایچ او نے بین الاقوامی ایجنسی تحقیق برائے کینسر (IARC)کے ساتھ مل کر تمام ریڈیو فریکونسی(RF) تابکاریِ(جن میں موبائل سگنل کا ایک خاص حصہ ہے) کو’ممکنہ طور پر سرطان‘ کے طور پر درجہ بند کیاہے اور اسے مزید ریسرچ کے زمرے میں ڈالا گیا ہے، کیونکہ ایسے شواہد بدستور دنیا کے کئی ممالک کے سائنسدانوں کی ریسرچ رپورٹ سے سامنے آرہے ہیں جو اس ٹیکنالوجی کو انسانی صحت اور ماحولیات کے لیے سخت خطرہ گردان رہے ہیں۔ خود امریکی محکمہ صحت کی 2018 میں جاری کردہ ایک رپورٹ میں ریڈیو فریکونسی (RF)تابکاری سے متعلق خدشات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے واضح بیان کیا گیا کہ چوہوں پر کئے گئے اس سلسلے میں تجربات میں ریڈیو فریکونسی تابکاری کی زیادہ مقدار نے چوہوں کے دل میں ایک قسم کے کینسر نما ٹیومر کو فروغ دیا۔اس تحقیق کے لیے چوہوں کے پورے جسم کو موبائل فون سے دو سال تک روزانہ نو گھنٹے تک تابکاری کا سامنا کرنا پڑتا تھا اور یہ عمل ان کی پیدائش سے پہلے ہی شروع ہو جاتا تھا۔
36 ممالک کے 180 سے زائد سائنسدانوں نے یورپی یونین کو13ستمبر،2017 میں درخواستی خط لکھ کر فائیو جی(5G) ٹیکنالوجی کے خطرے کے بارے میں متنبہ کیا۔جو برقی مقناطیسی تابکاری (Electromagnetic Radiation)کے غیر ضروری اور بڑے پیمانے پر اضافہ کی وجہ سے انسانوں اور ماحولیات پر پڑے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ سائنسدانوں نے یورپی یونین سے کونسل آف یورپ کی قرارداد ا 1815 پر عمل کرنے کی اپیل کی اور انسانی صحت اور ماحولیات سے متعلق اثرات کا جائزہ لینے کے لیے ایک آزاد ٹاسک فورس طلب کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔
کونسل آف یورپ 1815 کیا ہے؟
کونسل آف یورپ جو انسانی صحت عامہ کے حقوق کے بارے میں یورپی کنونشن سے مشہور ہے،نے 2مئی 2011 کوJean Hussکی سربراہی میں برقی مقناطیسی شعبوں (electro magnetic) سے صحت عامہ کو لاحق خطرات کے بارے میں ایک رپورٹ شائع کی (کمیٹی نے اس رپورٹ کو کم سطح پر پبلک کرنے کا مطالبہ بھی کیاتھا)۔
اس رپورٹ کے چند اہم نکات یہ تھے:
1۔ کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں ان تمام مقامات سے جہاں ایسے وائرلیس آلات جو اس ٹیکنالوجی سے جڑے ہیں کو ہٹانے کی تجویز دی اور ایسے لوگوں کی حفاظت کے لیے ضروری اقدامات اٹھانے کا مطالبہ بھی کیا جنہیں اس تابکاری سے کسی قسم کی حساسیت ہوسکتی ہے جن میں ”تابکاری سے پاک سفید زون“ کا قیام بھی شامل تھا۔
2۔تجویز کردہ الیکٹرومیگنیٹک شعاعوں (electromagetic rays)کی حد جو انسانی صحت عامہ کے لیے مضر نہیں وہ 0.2وولٹ فی میٹر ہے، جبکہ موجودہ ٹیکنالوجیز100 مائیکرو الٹس فی مربع میٹر ہیں جو کہ طے شدہ حدود سے دس ہزار فیصد زیادہ سخت ہیں۔
رپورٹ میں بین الاقوامی کمیشن برائے غیر آئنائزنگ تابکاری تحفظ(Non-Ionising Rediation Rrotection) کے متعین کردہ موجودہ برقی مقناطیسی شعبوں کی نمائش کے سائنسی اصولوں پر نظرثانی کرنے کا کہاجن کی سنگین حدود ہیں۔ اور اس کی بجائے مناسب طریقے سے قابلِ قبول اور بے ضرر اصولوں کا اطلاق کیا جائے جن میں تھرمل(ٹیلیفونک شعاعیں)،اتھرمک یا بائیولوجیکل اثرات کا ٹھیک سے احاطہ کرنا شامل ہے۔
3۔احتیاطی اصولوں کے مطابق تمام انڈوز علاقوں میں مائیکرو ویوز کی طویل مدتی نمائش پر احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے 0.6 وولٹ فی میٹر کی حد مقرر کی جائے اور اس وقت جب اسے استعمال نہیں کیا جا رہا تو 0.2 وولٹ فی میٹر تک کم رکھا جائے۔
ہسپتالوں،سکولوں اور کلاس رومز سے موبائل فونز، DECT فونز،WIFI یا WLANسسٹم پر پابندی عائد کی جائے۔
DECT(Digital Enhanced Cordless Technology)
WLAN(Wireless Local Ares Network)
جس کے بارے میں کچھ علاقائی حکام, میڈیکل ایسوسی ایشنز اور سول سوسائٹی کی تنظیموں نے بھی اپنے تجویز بھیجی اور وائی فائی ڈیوائس کے استعمال کی بجائے وائرڈ انٹرنیٹ(wired internet) استعمال کرنے پر زور دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ،”ہم آن ڈیوٹی سائنسدان، ٹیلی مواصلات کے لئے 5G کے رول آؤٹ پر اس کی معطلی کی سفارش کرتے ہیں۔ جب تک کہ انسانی صحت اور ماحولیات کے لیے ممکنہ خطرات کی مکمل جانچ پڑتال اور مزید سائنسدانوں کے توسط سے آزادانہ طور پر تحقیقات نہیں کرائی جاتیں۔ 5Gپہلے سے موجود ٹیلی مواصلات 2G,3G,4G اور WIFI وغیرہ کی ریڈیو فریکونسی تابکاری میں کافی حد تک اضافہ کرے گا جو کہ انسانوں اور ماحولیات کے لیے شدید نقصان دہ ہے۔
5Gکے ٹاور ز دو وجوہات کی بنا پر زیادہ خطرناک ہیں
سب سے پہلے 5G انتہائی زیادہ فریکونسی خارج کرنے والی ٹیلی فونک سیلولر ٹیکنالوجی ہے۔ فریکوئنسی زیادہ، ہر لہر کی لمبائی کم، جس کا مطلب یہ ہوا کہ جب یہ تابکاری آس پاس موجود ہو گی تو ہمارے جسم پر مزید اِس کی لہریں لپٹ جائیں گی جو ہمارے ڈی این اے سمیت تمام حساس خلیوں کو بے حد متاثر کریں گی بالکل ایسے جیسے کوئی نہ نظر آنے والا ہاتھ جو آپ کو تکلیف اور جسمانی اذیت میں مبتلا تو کر رہا ہے لیکن نظر نہیں آرہا۔پچھلی سیلولر جنریشنزکے ٹاورز1سے 6گیگا ہرٹز GHzسے زیادہ فریکونسی کا اخراج کرتے ہیں،جبکہ5G سیل ٹاورز 300 گیگا ہرٹسGHz سے زیادہ فریکونسی کا اخراج کریں گے۔اس واضع اور حیرت انگیز فرق کو سمجھنے کے لئے ضروری ہے کہ اِس خاموش خونی کھیل کے پیچھے چھپے اُن منافع خوروں کے مکروہ مقاصد کو سمجھا جائے۔
دوسرا،فائیو جی ٹیکنالوجی میں انتہائی اعلی شدت کی ریڈی ایشنز کی ضرورت ہوتی ہے۔چونکہ5Gمیں استعمال ہونے والی shorter length milimeter waves(MMV) زیادہ دور تک سفر نہیں کرسکتی ہیں جیسا کہ پہلے3G اور 4G کی رینج تھی اس لیے پہلے سے موجود سیل ٹاورز کے سگنلز اس نئی فائیو جی ٹیکنالوجی کے لیے قابل اعتماد نہیں ہوں گے۔ لہذا اب اس کے لئے منی سیل ٹاورزmini cell towers زیادہ اور کم فاصلوں پر لگائے جائیں گے جن سے نکلنے والی الٹرا ہائی ریز زیادہ سے زیادہ انسانوں، بچوں، بوڑھوں اور کم امیونٹی والے افراد کو متاثر کریں گی۔ جن میں دماغی خلیوں کی ٹوٹ پھوٹ، شدید اعصابی کمزوری، یاداشت کی کمی، دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی، نظر کا جلد کمزور ہونا وغیرہ بنیادی مسائل ہیں۔ یہی نہیں 5G دونوں، انسانوں اور ماحولیات کے لیے برابر خطرناک ہوگا۔
5G کے ماحولیات پر اثرات
5G سے وابستہ نئی ٹیکنالوجیز کی تیاری اور اُن کا تحفظ،ماحول کی بہتری میں مداخلت پیدا کررہی ہیں اور ایسے اہم وسائل استعمال کر رہی ہیں جس سے ماحول پر نقصان دہ نتائج مرتب ہو رہے ہیں۔ 5G نیٹ ورکس ایسی ٹیکنالوجی استعمال کرتے ہیں جس کے پرندوں اور جانوروں پر بھی گہرے منفی اثرات پڑتے ہیں۔جس کے نتیجے میں پورا ماحولیاتی نظام مسلسل بدترین اثرات میں گر تا جا رہا ہے، پہلے ہی سے سرمایہ دارانہ نظام کی تباہ کاریوں میں ماحول اور حیاتیاتی زندگی خطرے میں پڑ چکی ہے۔ درخت،جانور،اور حتی کہ حشرات بھی بری طرح ماحولیاتی آلودگی کا شکار ہیں۔کئی نایاب جانوروں اور پرندوں کی نسلیں صفحہ ہستی سے ناپید ہوچکی ہیں۔ سرمایہ دار مزید سرمایہ کمانے کی ہوس میں مبتلا ہوکر انسانوں کے ساتھ ساتھ ماحولیات کے بھی پرخچے اڑا رہا ہے۔ نہایت بیدردی سے منافع بنانے، اور اس منافع کی دوڑ میں سرمایہ دار ممالک ایک دوسرے پر برتری جتانے کے لئے کوشاں ہیں۔ امریکہ اور چین جیسے ممالک کی کمپنیاں صارفین تک 5G پہنچانے کے لیے”سب سے پہلے“ کی دوڑ میں تیزی سے اپنے تمام وسائل استعمال کر رہی ہیں اور اس نئے’خاموش قاتل‘ کے ماحولیاتی اثرات کو مکمل اور دانستہ نظرانداز کیا جارہا ہے۔
5G نیٹ ورک صارفین کے مابین توانائی کے استعمال میں بڑے پیمانے پر اضافے کا لامحالہ سبب بنے گا،جسے چاہ کر بھی نہیں روکا جا سکے گا جو کہ کلائیمیٹ چینج کی پہلے ہی سے ایک بڑی وجہ ہے۔ موسمیاتی تبدیلی میں متعدد بنیادی شراکت دار ہیں، تاہم مختلف تجربات میں توانائی کا مسلسل استعمال آب و ہوا کی تبدیلی کو برقرار رکھنے میں مسلسل توجہ طلب ہے۔ 5Gکے لانچ ہونے سے پہلے ہی دنیا کی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کا دو فیصد حصہ آئی سی ٹی (Information Communication Technology) انڈسٹری سے منسوب کیا جاتا ہے اگرچہ سننے میں 2فیصد بہت بڑا نمبر نہیں لگ رہا لیکن اس سے تقریبا آٹھ سو ساٹھ 860 ملین ٹن گرین ہاؤس گیس کے اخراج کا پتا چلتا ہے۔ اور گرین ہاؤس گیسز کا اخراج قدرتی آفات جیسے سیلاب اور خشک سالی میں سب سے اہم معاون ہے جس میں ہر سال شدت سے اضافہ ہو رہا ہے۔ فی الحال ریاستہائے متحدہ میں استعمال ہونے والی قدرتی توانائی کا تقریبا85 فیصدحیاتیاتی ایندھن Fossil Fuels کی کھپت سے منسوب کیا جا سکتا ہے۔
فوسل فیولز کی تیزی سے گھٹتی ہوئی دستیابی اور ہمارے ماحول میں اس ایندھن کو جاری رکھنے کا ماحولیاتی بوجھ دوسرے توانائی کے وسائل کی طرف منتقل ہونے کی فوری ضرورت کی طرف اشارہ کر رہا ہے۔ 5Gکے نفاذ کے ذریعے توانائی کی پیداوار کی دیگراقسام اور ٹیکنالوجی کے اضافے کو کم کئے بغیر ہمارے ماحول پر تناؤ بڑھ رہا ہے۔ جس سے بخوبی یہ توقع کی جاسکتی ہے آج درپیش موسمیاتی تبدیلیوں کے مسائل میں صرف اضافہ ہی ہوگا۔ ICTصنعت سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کی مجموعی شراکت آب و ہواکی تبدیلی پر بہت زیادہ اثر ڈال رہی ہے۔
5G تابکاری مائیکروویو تابکاری کی ایک اعلی فریکونسی شکل ہے۔ مائیکروویو میں آپ کا کھانا 2.45 گیگاہرٹزGHz کا استعمال کرکے پکاتا ہے جبکہ 5G فریکونسی کی توقع تقریبا 24 گیگا ہرٹز GHzتک ہوگی۔اس سے 5Gکے انسانی دماغ اور خلیوں پر گہرے منفی اثرات کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ برین ٹیومر ایسوسی ایشن کے چیئرمین کیون موٹس کا کہنا ہے کہ برقی مقناطیسی اسپکٹرم کے ریڈیو فریکونسی حصے کے اندر، جس میں 5G مائیکرو ویو کی رینج ہوتی ہے، اس کی فریکونسی اتنی زیادہ ہے کہ یہ تابکاری جانداروں اور ماحولیات کے لئے بد ترین خطرہ ہے۔
5Gکے لیے بااختیار صنعتیں
ایک اندازہ کے مطابق 5G نیٹ ورک سے عالمی سطح پر 13.2 ٹریلین ڈالر کی آمدنی ہوگی۔جن میں مندرجہ ذیل صنعتیں زیادہ سے زیادہ منافع کمانے کے لیے تیار کھڑی ہیں:
5Gنیٹ ورک کی ترقی اور اسے عالمی معیشت کی بڑی ملٹی نیشنلز میں نافذ کرنے کے لیے وسیع پیمانے پر سرمایہ کی ضرورت ہے اور توقع کی جارہی ہے کہ 5G سے متعلقہ تمام سرمایہ کاری میں صرف سات ممالک کا ہی79 فیصد سرمایہ لگے گا(2035تک،اِن ممالک کی درجہ بندی کی توقع کی جا رہی ہے)۔ا ور یہ سات ممالک ہی دنیا کی بڑی سرمایہ دار معیشتیں اور سامراج کا بڑا اڈا ہیں۔اور منافع کی ہوس سے متعلقہ تباہ کاریوں کے سب سے زیادہ ذمہ دار بھی۔

نیٹ ورک کی ترقی اور اسے عالمی معیشت کی بڑی ملٹی نیشنلز میں نافذ کرنے کے لیے وسیع پیمانے پر سرمایہ کی ضرورت ہے اور توقع کی جارہی ہے کہ 5G سے متعلقہ تمام سرمایہ کاری میں صرف سات ممالک کا ہی79 فیصد سرمایہ لگے گا(2035تک،اِن ممالک کی درجہ بندی کی توقع کی جا رہی ہے)۔ا ور یہ سات ممالک ہی دنیا کی بڑی سرمایہ دار معیشتیں اور سامراج کا بڑا اڈا ہیں۔اور منافع کی ہوس سے متعلقہ تباہ کاریوں کے سب سے زیادہ ذمہ دار بھی۔

چائنا کی’ہواوے ٹیک کمپنی‘ Huawei Tech یقینی طور پر اس ٹیکنالوجی کی سب سے بڑی مینوفیکچرنگ کمپنی ہے اور اس وقت ٹیلی مواصلات کے سازوسامان کی دنیا کی سب سے بڑی صنعت کار بھی۔اسی سلسلے میں بڑی ملٹی نیشنلز کے سرمائے کی اس دور میں اضافے کے لیے ایک اور چال کہ 5Gنیٹ ورک کو فعال بنانے اور اسے استعمال کرنے کے لیے موجودہ 4G سیل فونز کی جگہ نئے 5Gوائرلیس فون سیٹس خریدنے ہوں گے۔ جن میں بڑی موبائل فون کمپنیوں کے نام شامل ہیں جن کے خریدے ہوئے فونز سی اس ٹیکنالوجی تک رسائی کو ممکن بنا سکیں گے جن میں مندرجہ ذیل کمپنیاں شامل ہیں

1.One Plus 7Pro 5G
2.Samsung Galaxy S20 Ultra
3.Xiaomi Mi Mix3 5G
ؐؐؐؐ4.Huawei Mate 20 X5G
5.Ericson
6.Nokia
7.ZTE
8.AT&T
9.SK Telecom etc
اس کے علاوہ کئی دوسری کمپنیاں بھی تیزی سے اس میں سرمایہ کاری کر رہی ہیں۔میڈیا اور اخبارات بھی سچائی کو دبا کر اس نئی ٹیکنالوجی کے محض اُن امکانات کی تعریف کرنے میں مگن ہیں جس سے اُن کے چینلز یا ہاٹ کالمز کی ریٹنگ میں اضافہ ہو، جیسے گھر بیٹھے کار کو چلانے کی سہولت، انٹرنیٹ کی تیز ترین رفتار، ڈاؤن لوڈنگ سپیڈ وغیرہ۔مگر انسانوں،پودوں،جانوروں اور ماحولیات پر پڑنے والے منفی اثرات کو بالکل بھی زیر بحث نہیں لایا جارہا۔بلکہ اُن تمام حقائق کو جن کومختلف ممالک کے سائینسدانوں کی ریسرچ رپورٹس کے ذریعے آشکار کیا جا رہا ہے، محض منفی پروپگنڈہ کہ کر گوگل پر ٹاپ ریسرچ پیجز پر 5G ٹیکنالوجی کے ایسے ایسے فوائد کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا ہے کہ ہر انسان اس کے متعلقہ ہینڈ سیٹ خریدنے کے لئے اپنا بجٹ بنانا شروع کر چکا ہے۔ ان تمام غیر متوازن معلومات کے لئے سرمایہ دار حکومتیں،اُن کے زیرِ سایہ سیاستدان اور میڈیا اس کا ذمہ دار ہے۔ عام عوام کو اس ٹیکنالوجی کا یک طرفہ رُوپ دکھا کر نئے موبائل فون خریدنے کے لئے اکسایا جارہا ہے جو سراسر سرمایہ داری کے بیوپاریوں کی منافع بنانے کی ایک اور گہری چال ہے۔
5Gنیٹ ورک کی توسیع کو ممکن بنانے کے لیے شہری علاقوں میں بھی بہت زیادہ ٹاورز نصب کرنے کی ضرورت ہوگی۔ ہم سب پہلے ہی سے2G,3G,4G,اورWIFI تابکاری کے اثرات میں گرے ہوئے ہیں۔ فری ریڈیکلز میں اضافہ،ذہنی تناؤ،اعصابی کمزوری،سردرد،یاداشت کا کم ہونا،کئی طرح کے جلدی امراض وغیرہ معمولاتِ زندگی کے مسائل بن چکے ہیں۔ چلتے پھرتے دوائیاں کھاتے عوام ہاتھوں میں اور گھروں میں بچوں، والدین اور اہلِ خانہ کے ساتھ اس تابکاری کے victim بن چکے ہیں۔ اپنے سر درد اور تناؤ کا
ذمہ دار اپنے عزیزاقارب اور اپنے حالات کو ٹھہرانا معمول بن چکا ہے۔ جبکہ حقیقت میں ان تمام ذہنی اور جسمانی تکالیف و اذیت کا منبع یہ سرمایہ دار ملٹی نیشنل کمپنیاں ہیں جو اپنے منافع کی ڈھیری تک رسائی کے لیے عام عوام کے لاشوں پر بے دھڑک سوار ہو کر آگے بڑھتی جارہی ہیں۔اِن کے قہر سے جانور، پرندے اور حشرات تک بھی اب محفوظ نہیں رہے۔
کرونا وباجیسے شدید بحران کا سامنا کرنے کے بعد،جبری برطرفیوں، تنخواہوں پر کٹوتیوں، ناانصافیوں، دنیا بھر میں علاج کی آڑ میں ہونے والی نسل کشی کے واقعات کے بعد اب وہ وقت آگیا ہے کہ محنت کش(،صنعتی مزدور،اساتذہ، ہیلتھ ورکرز، پریس ورکرز، وکلاء، طلبا، گھریلو کام کاج میں مصروف خواتین، ماحولیات پر کام کرنے والی تنظیموں، کچی بستیوں کے مکین، اور باقی خدمات کے شعبوں سے وابستہ ورکرز)اپنے حقوق، اپنی بقا اور ماحول کی بگڑتی ہوئی شکل کو سدھارنے کے لیے آگے بڑھیں۔ اب اس سرمایہ دارانہ نظام کے ناسور کو کاٹ پھینکنے اورنظام کی منافقت کی لمبی رسی کو مل کر کاٹنا ہوگا اور ہر اُن نئے احکامات کو ماننے اور لاگو کرنے سے انکار کرنا ہوگا جو انسانیت کی کسوٹی سے بالاتر ہے۔
آئیے ہم مل کر اس نیٹ ورک کے ٹاورز کواپنے علاقوں میں لگانے کے خلاف متحد ہو کرممکنات اور نا ممکنات پربحث کریں تاکہ مزیدنقصانات کی شدت سے عوام الناس کو زیادہ سے زیادہ مطلع کیا جا سکے اور سامراج کو جو منافعوں کی لالچ کی گہری دلدل میں تمام انسانیت کونہایت سفاکی سے دھکیل رہا ہے،کے خلاف، 5Gکے رول آؤٹ سے پہلے اس کی معطلی کے لئے اپنا کردار ادا کرتے ہوئے اُن سب منافع خوروں کو بے نقاب کریں۔

https://www.jrseco.com/european-union-5g-appeal-scientists-warn-of-potential-seri

https://blogs.scientificamerican.com/observations/we-have-no-reason-to-believe-5

https://www.bbc.com/news/world-europe-48616174

https://www.jrseco.com/council-of-europe-advice-on-health-risks-of-electromagneti

https://www.medicalnewstoday.com/articles/326141#What-do-the-latest-studies-sa

SHARE